- فتوی نمبر: 6-193
- تاریخ: 11 نومبر 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
1۔زید (فرضی نام)صاحب 2000ء میں وفات پا گئے۔ وراثت میں ایک عدد رہائشی مکان (جوکہ پچاس مرلہ کے قریب ہے) چھوڑ گئے۔ ورثاء میں 7 بیٹے اور 2 بیٹیاں تھیں۔ ابھی وراثت تقسیم نہیں ہوئی تھی کہ ساتویں سال میں مرحوم کی بڑی بیٹی بھی حادثے میں فوت ہو گئیں۔
بیٹی کے وارث: خاوند، چار بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔
نوٹ: زید کی بیوی کا انتقالزید کے انتقال سے پہلے ہو چکا ہے۔
تقسیم وراثت شریعت کی رُو سے کیسے ہو گی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں زید کے مکان کو 576 حصوں میں تقسیم کر کے ان میں سے ان کے ہر ایک بیٹے کو 72- 72 حصے، ان کی حیات بیٹی کو 36 حصے ملیں گے۔
اور زید کی فوت ہونے والی بیٹی کے شوہر کو 9 حصے، ان کے ہر ایک بیٹے کو 6- 6 حصے اور ان کی بیٹی کو 3 ملیں گے۔ صورتِ تقسیم یہ ہے:
16×36= 576 *****
7 بیٹے حیات بیٹی بعد میں فوت شدہ بیٹی
14 1 1
36×2+2+2+2+2+2+2 36×1
72+72+72+72+72+72+72 36
4×9= 36 1×36= 36
شوہر 4 بیٹے بیٹی
4/1 عصبہ
1×9 3×9
9 27
9 6+6+6+6 3
© Copyright 2024, All Rights Reserved