• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

محکمے کی طرف سے مختلف عنوانات سے ملنی رقوم کی تقسیم

استفتاء

محترم مفتی صاحب! ہمارے والد صاحب سرکاری ملازم تھے، ان کا انتقال دورانِ ملازمت دسمبر 2005ء میں ہوا، ان کی وفات کے بعد مندرجہ ذیل رقوم مختلف عنوانات سے ہمیں موصول ہوئیں۔

1۔ میڈیکل بل برائے علاج اہلیہ از ڈسٹرک اکاؤنٹ آفس (جو مرحوم نے زندگی میں ہی ڈیماند کیا)          58276

2۔ جی پی فنڈ (2 قسطوں میں)                                                                       53461

3۔          پنشن ماہانہ                                                                                                45676

4۔ گریجویٹی از ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفس                                                               720519

5۔ فنانشل اسسٹنس از پنجاب گورنمنٹ لاہور سول سیکرٹریٹ                                          800000

6۔ کفن دفن از B.F. Department  لاہور                                                   10000

7۔ فیرویل گرانٹ از B.F. Department لاہور                                             25540

8۔  Leave Encashment از ڈسٹرک اکاؤنٹ آفس                                124844

9۔  4 ماہ کی تنخواہ از ڈسٹرک اکاؤنٹ آفس                                                             102160

10۔ 4 ماہ کی تنخواہ کا الاؤنس از ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفس                                                 49264

11۔ انشورنس گورنمنٹ ملازمین کے لیے از اسٹیٹ لائف انشورنس لاہور برائے بیوہ          504000

12۔ انشورنس گورنمنٹ ملازمین کے لیے از اسٹیٹ لائف انشورنس لاہور برائے بیٹا                     168000

13۔ انشورنس گورنمنٹ ملازمین کے لیے از اسٹیٹ لائف انشورنس لاہور برائے بیٹی          168000

14۔ 11 دن کی تنخواہ                                                                              13433

15۔ رقم از بنولنٹ فنڈ ہر چھ ماہ بعد                                                                   36000

یہ رقوم والدہ کے نام بذریعہ چیک یا براہِ راست والدہ کے ذاتی اکاؤنٹ میں موصول ہوئیں۔ سرکاری قواعد کے مطابق یہ ساری رقوم اصلاً بیوہ کے نام پر آتی ہیں اور بعض رقوم بیوہ کی عدم موجودگی میں اس کی غیر شادی شدہ بیٹی یا غیر شادی شدہ بیٹے جس کی عمر 24 سال سے کم ہو کو ملتی ہیں، سوائے اس انشورنس کے جو بیٹا اور بیٹی کے نام چیک کے ذریعے منتقل کی گئی۔

کیا ان رقوم کو مرحوم کی میراث میں شامل کیا جائے گا؟ یا بیوہ کا ذاتی مال شمار ہو گا؟ یا دیگر کوئی اور حیثیت ہو گی؟

ورثاء میں ایک بیٹا، تین بیٹیاں اور ایک بیوہ ہیں۔

نیز انشورنس کی مد میں ان کی تنخواہ سے جبری کٹوتی ہوتی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حکومت کی جانب سے موصول ہونے والی رقوم میں ضابطہ یہ ہے کہ جو مرحوم کی وفات کے وقت ان کی ملک میں تھیں یا جن میں ان کا حق متحقق ہو چکا تھا ان میں تو وراثت جاری ہو گی، قطع نظر اس سے کہ حکومت ان کو کس کے نام جاری کرتی ہے۔ جبکہ وہ رقوم جو رقوم حکومت کی جانب سے ہمدردانہ بنیادوں پر تبرعاً جاری ہوتی ہیں، وہ حکومت کی پالیسی کے مطابق تقسیم ہوں گی۔ جیسا کہ امدا د الفتاویٰ میں ہے:

"چونکہ میراث مملوکہ اموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع و احسان سرکار کا ہے، بدون قبضہ مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہو گی۔ سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہے تقسیم کرے۔” 4/ 342

اس ضابطے کے تحت مذکورہ صورت میں جو رقوم وصول ہوئی ہیں ان کی تین طرح تقسیم ہو گی: ۱) بعض محض بیوہ کو ملیں گی، ۲) بعض میت کے زیر کفالت افراد میں برابر تقسیم ہوں گی اور ۳) بعض میں وراثت جاری ہو گی۔ تفصیل درجہ ذیل ہے:

1۔ بیوہ کو ملنے والی رقوم

(1) چار ماہ کی تنخواہ،    (2) اس کا الاؤنس،          (3) فنانشل اسسٹنس۔

چونکہ یہ رقوم حکومت کی جانب سے محض بیوہ کے لیے جاری ہوتی ہیں اس لیے ان میں صرف بیوہ کا حق ہے۔

2۔ زیرِ کفالت افراد کو ملنے والی رقوم

(4) گریجویٹی         (5) فیرویل گرانٹ،        (6) پنشن،        (7) بنولنٹ

یہ رقوم مرحوم کے زیر کفالت افراد میں برابر تقسیم ہوں گی، جن میں ان کی بیوہ، بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں۔ گو یہ رقوم مرحوم کی اہلیہ کے نام موصول ہوئی ہیں، لیکن اس سے مقصود ان کو محض قبضہ دینا ہوتا ہے، لہذا وہ خاص ان ہی کی ملک شمار نہ ہوں گی۔

3۔ وراثت میں تقسیم ہونے والی رقوم

(8) میڈیکل بل (یہ حکومت پر مرحوم کا قرض تھا)،    (9) جی پی فنڈ،     (10) Leave Encashment،

(11) گیارہ دن کی تنخواہ

ان رقوم میں چونکہ وفات کے وقت مرحوم کا حق متحقق ہو چکا تھا اس لیے ان میں میراث جاری ہو گی۔

(12) کفن دفن کی مد میں جو رقم ملی ہے وہ اسی کو دی جائے گی جس نے وفات کفن دفن کا انتظام کیا تھا۔ اگر وہ شخص لینے سے انکار کر دے تو یہ رقم زیرِ کفالت افراد کو دی جائے گی۔ اور اگر یہ انتظام مرحوم کے مال میں سے کیے گئے تھے تو یہ رقم بھی ترکہ میراث میں سے شمار  ہو گی اور اس میں وراثت جاری ہو گی۔

(13- 14- 15) انشورنس کی مد میں جو رقم موصول ہوئی وہ چونکہ انشورنس کمپنی کی جانب سے جاری ہوئی ہے اور چیک بھی کمپنی کا آیا ہے، لہذا ضابطے کے مطابق جتنی رقم  مرحوم کی تنخواہ میں سے انشورنس کی مد میں جبراً کٹی ہے اس میں تو وراثت جاری ہو گی۔ باقی کو بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کرنا ہو گا۔

جن رقوم میں وراثت جاری ہو رہی ہے ان کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ میراث کی کل رقم کے 40 حصے کیے جائیں، ان میں سے 5 (%12.5) بیوہ کو، 14 (%35) بیٹے کو اور 7- 7 (%17.5) ہر بیٹی کو دیے جائیں۔ صورت تقسیم یہ ہے:

8×5= 40                           

بیوی         بیٹا                 3 بیٹیاں

8/1           عصبہ

1×5       7×5

5           35

5           14               7+7+7                  فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved