• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مشترکہ جائیداد میں سے اپنا حصہ دوسرے کو ہدیہ کرنا

استفتاء

ہمارے والد صاحب کے انتقال کے بعد ہم اہل خانہ کو وراثت میں ملنے والی زمین 10 ایکڑ ہے، جسے سب کی مرضی سے ٹھیکے پر دیا ہوا ہے، اور حاصل شدہ رقم میں سے سب اپنا حصہ بقدر وراثت لینا چاہتے ہیں۔ ورثاء میں چار بھائی، ایک بہن اور والدہ ہیں۔ ان میں ٹھیکے کی رقم جو کہ 70000 ہے ، کس طرح تقسیم ہو گی۔نیز براہ کرم حصوں کے اعتبار سے بھی تقسیم کر کے بتا دیں تاکہ رقم سے کم یا زیادہ ہونے پر اس کے مطابق تقسیم کی جا سکے۔

میں نے اپنا حصہ وصول کرنے سے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ میں اپنا حص فلاں بھائی کو دیتی ہوں۔ کیا اس کا اس طرح دینا درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کل رقم کے بہتر (72) حصے کر کے 9 حصے بیوہ کو، 14- 14 حصے ہر بیٹے کو اور 7 حصے بیٹی کو ملیں گے۔ یعنی 70000 روپے میں سے 8750 روپے بیوہ کو، 13611 روپے ہر بیٹے کو اور 6806 روپے بیٹی کو ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:

8×9= 72                                              

بیوی                  3 بیٹے                       بیٹی

8/1                           باقی

1×9                          7×9

9                              63

9           14+14+14                    7

بہتر یہ ہے کہ بہن اپنا حصہ وصول کر کے بھائی کو دے یا پھر بھائی کو صراحتاً کہہ دے کہ میرے حصے کو تقسیم کر کے لے لو اور بھائی پھر تقسیم کر کے لے لے۔

لما في شرح المجلة: من شرائط صحة الهبة أن يكون الموهوب مقسوماً مفرزاً وقت القبض …. و أجمعوا أيضاً أنه لو وهبه ثم قسمه بنفسه أو نائبه أو أمر الموهوب له بأن يقسمه مع شريكه ففعل و استعمله مقسوماً تتم الهبة به. (3/ 378)

و في الرد: (قوله فإن قسمه) أي الواهب نبفسه أو نائبه أو أمر الموهوب له بأن يقسم مع شريكه كل ذلك تتم به الهبة كما هو ظاهر لمن عنده ادنی فقه تأمل. رملي. و التخلية في الهبة الصحيحة قبض لا في الفاسدة جامع الفصولين.

ايك قول کے مطابق جو طریقہ سوال میں مذکور ہے وہ بھی ٹھیک ہے۔

لما في الدر: لا تتم بالقبض فيما يقسم و لو وهبه لشريكه أو لأجنبي لعدم تصور القبض كما في

عامة الكتب فكان هو المذهب … و في الصيرفية عن العتابي و قيل يجوز لشريكه و هو المختار. (8/ 576)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved