• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں تقسیم

استفتاء

میں یا**زوجہ *** مرحوم ، میری عمر لگ بھگ 65 سال ہے۔ میرے شوہر مرحوم نے اپنی حیات میں ایک مکان جو کہ کراچی میں واقع تھا، تحفتاً میرے نام کر دیا تھا، ان کی وفات کے بعد خرچ و اخراجات کی وجہ سے وہ مکان بیچ کر میں نے ایک فلیٹ کراچی میں خرید کر اپنے بیٹے کو صرف رہائش کے استعمال کے لیے دیا۔ اور باقی رقم سے دو مکان لاہور میں خرید کیے، ایک مکان میں کرایہ دار اور اوپر کی منزل میں خود رہائش اختیار کی، اور دوسرا مکان کو بھی کرایہ پر چڑھا کر اپنے ماہانہ اخراجات کا بندوبست کیا۔ یہ تمام کام برادری کے بڑوں کے مشورہ اور اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے مشورہ سے کیا۔

میں چاہتی ہوں کہ جو جائیداد میرے نام ہے میں اس کو اپنی زندگی میں بیٹے اور بیٹیوں کو یکساں یعنی ایک ہی جیسا حصہ تحفتاً دوں، لیکن جائیداد میری زندگی میں میرے نام ہی رہے، کیونکہ کہ میرا بیٹا اپنی فیملی کے ساتھ کراچی میں ہے اور میری بیٹیاں یہاں یعنی  پنجاب میں ہیں۔ اور اس جائیداد کا کرایہ میرے تصرف میں ہی رہے تاکہ میں کسی پر بوجھ نہ بنوں اور میری دلی خواہش ہے کہ میری زندگی میں بیٹے اور بیٹیوں کو یکساں حصہ تحفتاً دے دوں یا ان کو بتا دوں کہ یہ بہن اور بھائی کا ایک ہی جیسا حصہ اور میں اپنی زندگی میں یہ تحفتاً ابھی ہی وصیت یا بول رہی ہوں۔

تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

1۔ میرے اولاد میں ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں۔

2۔ جائیداد میں ایک فلیٹ کراچہ میں ہے جس کی قیمت تقریباً انیس لاکھ ہے۔

3۔ ایک مکان لاہور میں ہے جس کی مالیت اس وقت تقریباً ساٹھ لاکھ ہے۔

4۔ تیسرا مکان بھی میرا لاہور میں ہے جس کی مالیت تقریباً چہتر لاکھ ہے۔

اللہ کے فضل سے یہ تمام میرے نام ہیں فلیٹ اور مکان سمیت، صرف فلیٹ کراچی میں اپنے بیٹے کو رہائش کے لیے دیا ہے، کیونکہ کہ وہ پنجاب میں میرے ساتھ نہیں رہنا چاہتا تھا باقی دونوں مکان پنجاب میں ہیں وہ میرے تصرف میں ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ اپنی جائیدا کا کچھ حصہ اپنے نام پر باقی رکھ کر جس سے آپ کا خرچہ اور رہائش کی ضرورت پوری ہو اور باقی بیٹے بیٹیوں میں برابر تقسیم کر سکتی ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved