- فتوی نمبر: 6-234
- تاریخ: 23 جنوری 2014
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
1۔ ہم پانچ بھائی اور چھ بہنیں کل گیارہ بہن بھائی ہیں، ہمارے کچھ زمین ہے جو کہ والد صاحب نے ترکہ میں چھوڑی ہے اس کی تقسیم کا مسئلہ دریافت کرنا ہے۔ مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ جو ہماری زمین ہے اس میں کچھ زمین تو وہ ہے جو کہ بعد میں خریدی گئی جس کی رقم بھائیوں نے خود ادا کی اور کچھ زمین وہ ہے جو والد صاحب کی آتی تھی، جب یہ زمین خریدی گئی اس وقت پانچ بہنوں کی شادی ہو چکی تھی اور ایک بہن غیر شادی شدہ تھی اور دو بھائیوں کی شادی ہو چکی تھی تین بھائی غیر شادی شدہ تھے، جن کا حصہ والد صاحب نے ادا کیا اور زمین بھائیوں ہی کے نام کروا دی گئی، والد صاحب اب کہا کرتے تھے کہ یہ زمین تمہاری ہے۔
اب معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا اس میں بھی بہنوں کا حصہ ہو گا کہ نہیں؟
2۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ جو باقی زمین ہے اس میں سے کچھ زمین والد محترم نے ہم بھائیوں میں وفات سے پہلے تقسیم کر دی تھی اور قبضہ بھی دے دیا تھا، مگر ہمارے نام نہیں کروائی تھی اور کچھ زمین والد صاحب نے اپنے پاس رکھی ہوئی تھی کہ والد صاحب کا انتقال ہو گیا، مگر والد صاحب وقتاً فوقتاً ہمیں کہتے رہتے تھے کہ کسی وقت سارے اکٹھے ہو جاؤ اور زمین اپنے نام کروا لو، مگر اللہ کی قدرت کی ایسا نہ ہو سکا اور والد محترم رخصت ہو گئے۔ یہاں مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ جو زمین والد صاحب نے اپنی زندگی میں ہمیں دے دی تھی اس میں بہنوں کا حصہ ہو گا یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ اس زمین میں بہنوں کا حصہ نہیں ہے۔
2۔ جو زمین والد نے تقسیم کر کے قبضہ میں بھی دے دی تھی اس میں بھی بہنوں کا حصہ نہیں ہے، اور جو زمین والد کے اپنے پاس تھی، انہوں نے تقسیم نہیں کی تھی وہ اور والد کی دیگر چیزیں ان کا ترکہ ہیں، جو شریعت کے مطابق تمام وارثوں میں تقسیم ہوں گی۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved