- فتوی نمبر: 6-277
- تاریخ: 20 مارچ 2014
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ایک شخص *** دو تین مہینے قبل فوت ہوا، اس شخص نے یکے بعد دیگرے چار شادیاں کیں، پہلی بیوی کو تقریباً 20 سال قبل طلاق دی، اس بیوی سے مرحوم کے چار لڑکے اور ایک لڑکی پیدا ہوئے، جن میں سے ایک لڑکا مرحوم کی زندگی میں وفات پا گیا جبکہ تین لڑکے اور ایک لڑکی تا حال حیات ہیں۔ دوسری اور تیسری بیوی سے کوئی اولاد نہیں ہوئی اور یہ دونوں بیویاں بھی مرحوم کی زندگی ہی میں وفات پا گئیں۔ چوتھی بیوی سے دو لڑکے ہیں جو تا حال حیات ہیں اور یہ بیوی بھی تا حال حیات ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ مرحوم کی وفات کے وقت ایک بیوی پانچ بیٹے دو آخری بیوی سے اور تین پہلی بیوی سے اور ایک بیٹی پہلی بیوی سے حیات تھے اور تا حال حیات ہیں۔ مرحوم کی ملکیت میں ایک مکان تھا جو مرحوم نے اپنی وفات سے تقریباً دس سال قبل ہی اپنی آخری بیوی کے دو بیٹوں سلمان ظفر، احمد علی کے نام ہبہ کر دیا۔ ہبہ کے وقت دونوں بیٹے نا بالغ تھے۔ ان دونوں بیٹوں کی گارڈین ان کی والدہ مقرر ہوئیں۔
سوال یہ ہے کہ مذکورہ مکان میں پہلی بیوی کے تین بیٹے اور ایک بیٹی کا حصہ بھی ہے یا نہیں؟
نوٹ: ہبہ نامہ اور گارڈین نامہ ساتھ لف ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ دونوں بیٹے نا بالغ تھے اس لیے والد کے ہبہ کرتے ہی مکان دونوں بیٹوں کا ہو گیا، لہذا اس مکان میں
دیگر ورثاء کا حق نہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved