• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیوی، 2 بیٹے اور 3 بیٹیاں

استفتاء

2۔ وہ اکبر منڈی میں کاروبار  کرتے تھے، دکان کرائے پر ہے، بڑا بیٹا 21 سال کا ہے، اپنی زندگی میں ہی والد صاحب نے اپنے بڑے بیٹے کو کاروبار پر بٹھا یا تھا۔ اب والد صاحب کی وفات کے بعد چھوٹا بیٹا بھی بڑے بھائی کے ساتھ دکان پر بیٹھنے لگا ہے۔

والد کے انتقال کے تقریبا ایک ماہ بعد بچے نے اپنے باپ کے کل اثاثے کا حساب کتاب کیا تو لوگوں کے دینے کے بعد تقریباً 9لاکھ کی میراث آتی ہے، جس کی حیثیت چلتا کاروبار میں ہے، اس سے ہی گھر کا خرچہ چل رہا ہے، 80 ہزار خرچہ  اور 80 ہزار آمدنی بنتی ہے گھر کے 4 افراد کا۔

ایک موٹر سائیکل ان کے نام تھی، ایک عدد پلاٹ بھی راولپنڈی کے علاقے میں لیا ہوا ہے، جو علاقہ ابھی بنا نہیں ہے، والد کا کفن  دفن اور چالیسواں بھی بچوں نے کیا تھا، والد کے کپڑے میں نے بچوں کی اجازت سے مدرسے بھجوا دیے تھے اور کچھ غریب لوگوں میں تقسیم کر دیے تھے۔ میرا حق مہر وہ اپنی زندگی میں ادا کر چکے تھے۔

اولاد میں 2 بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں۔ 2 بیٹیوں کی شادی اپنی زندگی ہی میں کاروبار سے خرچہ نکال کر کیا تھا، اب ایک بیٹی اور 2 بیٹوں کی شادی کرنا باقی ہے۔

وراثت کی تقسیم  اب کس طرح ہو گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

باقی ترکہ جو کہ ایک عدد موٹر سائیکل، ایک عدد پلاٹ اور دکان کا سامان ہے قرض کی ادائیگی کے بعد اس کو 8 حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ بیوہ کو اور ایک ایک حصہ ہر بیٹی کو اور 2-2 حصے ہر بیٹے کو ملیں گے۔ صورتِ تقسیم  یوں ہو گی:

8                                                

بیوی                  2 بیٹے             3 بیٹیاں

8/1                           عصبہ

1                              7

1                     2+2            1+1+1

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved