- فتوی نمبر: 6-301
- تاریخ: 13 جنوری 2014
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
والد صاحب کی حیات میں***نے اپنی بہنوں کی شادی کرائی اور اخراجات میراث کی مد سے کرنے کی نیت کی۔ آیا میراث سے منہا ہوں گے؟
وضاحت: *** نے اپنی بہنوں کی شادی پر اخراجات اپنی ذاتی جیب سے کیے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
***نے بہنوں کی شادیوں پر جو خرچہ کیا ہے اگر اس نے صرف یہ نیت کی تھی کہ والد کی میراث جب تقسیم ہو گی تو اس میں بہن کے حصے میں سے واپس لے لوں گا، بہن سے زبان سے نہیں کہا تھا۔ اگر بہن اس پر راضی ہو تو بہن کے حصے میں سے وہ خرچہ وصول کر سکتا ہے اور اگر راضی نہ ہو تو وصول نہیں کر سکتا۔
و في المحيط عن محمد رحمه الله إذا نوی الأب الرجوع و نقد الثمن علی هذه النية وسعه الرجوع فيما بينه و بين الله تعالی أما في القضاء فلا يرجع ما لم يشهد …. قلت فقد تحرر أن في المسئلة قولين: أحدهما عدم الرجوع بلا إشهاد في كل من الأب و الوصي. و الثاني اشتراط في الأب فقط … و عللوه بأن الغالب من شفقة الوالدين الإنفاق علی الأولاد للبر و الصلة لا للرجوع بخلاف الوصي الأجنبي فلا يحتاج في الرجوع إلی الإشهاد و قد علمت أن القول الأول استحسان و الثاني قياس و مقتضاه ترجيح الأول. (رد المحتار: 6/ 717)
© Copyright 2024, All Rights Reserved