• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں تقسیم کا بہتر طریقہ

استفتاء

میرے 5 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں، بیوی بھی حیات ہے۔ میں ایک مکان میں رہتا ہوں جس کے نیچے ورکشاپ بنائی ہوئی ہے، اس جگہ کی مالیت فی الحال تقریباً 4000000 روپے، ایک مکان میں نے چونگی امر سدھو میں 1250000روپے میں خریدا، میرا جدی مکان میں سے جو کمرہ ہے وہ تقریباً 400000 روپے کا ہے۔ میرا ایک بیٹا ذہنی معذور ہے اسے کچھ شعور نہیں ہے، دوسرا بیٹا آج سے دو ماہ قبل فوت ہو گیا، جس کی بیوی بچے موجود ہیں، ان کا سارا خرچہ میرے دیگر تین بیٹے اٹھاتے ہیں۔ چونگی والا مکان میں نے اپنے بیٹے کے فوت ہونے سے قبل خریدا ہے، اس مکان کی رجسٹری کے لیے پراپرٹی ڈیلر وغیرہ نے مشورہ دیا کہ بعد میں بھی بچوں کے نام ہو گا تو دوبارہ خرچہ ہو گا اس لیے ابھی سے بچوں کے نام  لگوا دو، تو میں نے ذہنی معذور کے علاوہ چار بیٹوں کا نام لگوا دیا، (بعد میں دوسرا بیٹا فوت ہو گیا ہے)۔ اب فوت ہونے والے بیٹے کی بیوہ کا کہنا ہے کہ مجھے اس مکان میں بننے والے حصہ کے پیسے دے دیے جائیں جن میں اور پیسے ساتھ ملا کر میں علیحدہ مکان لینا چاہتی ہوں۔

میری خواہش ہے کہ میں اپنی زندگی میں سب بچوں کو ان کے حصے بتا جاؤں تاکہ میرے لڑکے بعد میں اپنے اپنے حصے لے لیں۔ میری خواہش ہے کہ میرا ذہنی معذور بیٹا دوسرے دو بیٹے محمد شریف اور *** اپنی ذمہ داری میں لے لیں تو میں انہیں اپنا جدی مکان والا کمرہ دے دوں۔ واضح رہے کہ مذکورہ تمام جائیداد میں نے اپنے پیسے سے خریدی ہے۔

چونگی  والا مکان بچوں کا نام لگوانے سے قبل ہم نے آپس میں بیٹھ کر طے کیا تھا کہ اس مکان میں میرا میری بیوی، میری بیٹیوں اور میرے بیٹوں کا سب کا حصہ ہو گا، مجھے یہ بتا دیں کہ یہ سب کچھ کس طرح تقسیم کروں اور کس کا کیا حصہ ہے۔ جائیداد کے علاوہ دیگر چیزیں خاص مالیت نہیں رکھتیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنی جائیداد میں سے 8/1 حصہ اپنی بیوی کو دیدیں اور آٹھویں حصے کے بعد باقی ماندہ جائیداد کے 12 حصے کر کے ایک ایک حصہ ہر بیٹی کو اور 2-2 حصے ہر بیٹے کو دے دیں، جو بچہ فوت ہو گیا ہے اس کا حصہ اس کے بیوی بچوں کو دے دیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved