- فتوی نمبر: 6-372
- تاریخ: 14 جولائی 2014
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرا نام *** ہے، میں گھر میں سب سے بڑا ہوں اور ہم 4 بہنیں اور 2 بھائی ہیں اور والدہ ہیں۔
والد صاحب کا 1980 کو انتقال ہوا اور وہ سرکاری ملازم تھے، والد صاحب نے انتقال پر ہمیں ترکہ میں جی پی فنڈ سے 250000 روپے، ماہانہ پنشن، پلاٹ اور ایک گھر ملا۔ 1982ء میں میں تعلیم کے ساتھ ساتھ سرکاری نوکری شروع کر دی، اب گھر کا خرچہ جی پی فنڈ، میری تنخواہ اور پینشن سے چلنا شروع ہو گیا، خرچہ والدہ کرتی تھیں کیونکہ وہ گھر کی سربراہ تھیں۔ پھر 8 سالوں میں جی پی فنڈ کی رقم ختم ہو گئی، پھر خرچہ میری تنخواہ اور پینشن سے شروع ہو گیا، کیونکہ اخراجات پورے نہیں ہو رہے تھے تو پلاٹ 1986ء کو 90000 روپے کا سیل کرنا پڑ گیا، اسی دوران میرے چھوٹے بھائی نے تعلیم مکمل کر لی اور پلاٹ کی رقم 80000 روپے رہ گئی۔ 1988ء کو میں نے اور میرے چھوٹے بھائی نے مل کر ایک دوست کے ساتھ کاروبار شروع کر دیا، دوست کے ساتھ پاٹنر شپ تین سال تک جاری رہی، اور ختم ہو گئی، 1991ء کو ہمارے حصہ میں 200000 روپے حصہ میں آئے۔ 1996ء کو میں نے گولڈن شیک ہنڈ کیا، کیونکہ کاروبار کو روپوں کی ضرورت تھی اور میں نے 550000 روپے کاروبار میں لگائے پھر کاروبار ترقی کر چلتا گیا۔
پھر 1998ء کو دو بہنوں نے تعلیم مکمل کر لی تھی ایف اے اور بی اے، تب ان دونوں کی اور اپنی شادیاں کیں، جس پر 3 لاکھ روپے فی کس خرچہ آیا۔ اور باقی دو بہنوں کی شادیاں کیں اور تعلیم اور شادیوں پر بھی اسی طرح خرچہ کیا۔
والد صاحب کی وفات سے لے کر کاروبار شروع ہونے تک 480000 روپے والدہ کو دیے۔ کاروبار شروع ہونے سے پہلے گولڈن شیک ہینڈ تک 480000 سے زیادہ بونس اور تنخواہ کی مد میں دے، گولڈن شیک ہینڈ کے بعد 550000 روپے دیے۔ والد صاحب کی وفات سے لے کر اب تک کاروبار کو دن رات ٹائم دیا اور لاکھوں روپے لگائے۔ شروع میں اور تمام بہنوں شادیوں تک حصہ دینے کا علم نہ تھا حالانکہ اس وقت حصہ دینا آسان تھا۔
اب بہنیں مطالبہ کرتی ہیں کہ ہمیں حصہ دیا جائے اور سارے کاروبار سے دیا جائے۔ بڑا بھائی کہتا ہے کہ جو میں نے لاکھوں روپے ذاتی کمائی سے لگائے اس کا الگ سے حصہ بنتا ہے۔ چھوٹا بھائی کہتا ہے کہ ہم نے بہت محنت کی 12-12 گھنٹے کام کیا، جو اب تک جاری ہے، ہم نے خرچہ لیا ہے تنخواہ نہیں لی، پہلے دن سے لے کر اب کا سارا حساب کیا جائے۔ پھر ایک طرف رقم اور دوسری طرف محنت ہوتی ہے، لہذا محنت کا حصہ الگ دیا جائے۔
چونکہ یہ سب کچھ لا علمی میں ہوا اگر ترکہ کی تقسیم کا علم شروع میں ہوتا تو کاروبار شروع ہونے سے پہلے ہی ادا کر دیا جاتا یا بہنوں کی شادیوں پر اگر میری مالی معاونت نہ ہوتی جس طرح جی پر فنڈ ختم ہو گئے ، پھر پلاٹ کی رقم 90000 سے 80000 رہ گئی تھی، مزید 14 ماہ نہ دیتا تو کاروبار شروع ہونے سے پہلے ہی ترکہ ختم ہو جانا تھا۔ لہذا قرآن اور سنت کے مطابق مسئلے کا حل بتائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں کاروبار کی بنیاد چونکہ ترکہ کی رقم بنی ہے، اس لیے موجودہ کاروبار سب ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہو گا۔ البتہ بھائیوں کو ان کی محنت کا عوض الگ سے ملے گا۔ اسی طرح گولڈن شیک ہینڈ میں سے جتنی رقم کاروبار میں شامل ہوئی تھی وہ رقم اور اس رقم کے کاروبار میں شامل ہونے کے بعد اس پر حاصل ہونے والا منافع بڑے بھائی (***) کا ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved