• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وارث سے اس کا حصہ معاف کروانا

استفتاء

میری والدہ کا انتقال ***کو ہوا ہے۔ ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی وارث ہیں، میری نانی بھی زندہ ہیں مگر 90 سال کی عمر کی  ہو گئی ہیں اور دماغی طور پر تندرست نہیں ہیں۔ ان کی کیفیت چوبیس گھنٹے ایک جیسی نہیں رہتی ہے، ان کی 8 اولادیں تھیں ان میں سے پانچ وفات پا گئیں ہیں۔

میری والدہ کے ترکہ میں میری نانی کا کیا حصہ بنتا ہے؟ یہ بھی بتا دیں  اگر ہم ان سے معاف کرائیں تو یہ جائز ہے یا نہیں؟ اگر ہم اس کو کچھ کم کر کے راضی کر لیں تو یہ جائز ہے؟  یہ مسئلہ نانی سے کس طرح بیان کریں، اور یہ مسئلہ ان کے بیٹوں سے حل کریں یا نانی ہی حل کریں گی؟ میری نانی کی تین اولادیں زندہ ہیں۔ براہ مہربانی میری والدہ کے ورثے کی صحیح تقسیم  بیان کر دیں۔ ان کی جائیداد اندازاً 25 لاکھ کی بنتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کل ترکہ کو 6 حصوں میں تقسیم کر کے 2-2 حصے ہر بیٹے کو، ایک حصہ بیٹی کو اور ایک حصہ میت کی والدہ یعنی آپ کی نانی کو ملے گا، نانی کی تینوں اولادیں محروم رہیں گی یعنی انہیں ترکہ میں سے کچھ بھی نہیں ملے گا۔ صورت تقسیم یہ ہے:

6                     ماں                        

2 بیٹے                 بیٹی                میت کی والدہ

عصبہ                        6/1

2+2                1                 1

آپ کی نانی کا جو حصہ بنتا ہے وہ ان کو دیا جائے وہ اپنے حصے کی مالک ہیں، ان کے بیٹوں میں سے  جو سمجھدار اور قابل اعتماد ہیں وہ نانی کے خرچے ان کے حصے میں سے پورے کریں۔ آپ معاف کرانا چاہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ان کا حصہ نکال کر ان کو دیں پھر وہ آپ لوگوں کو ہدیہ کریں تو صحیح ہے، آپ کے ماموں ان سے بات کر سکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved