• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں اولاد کے درمیان مکان برابر تقسیم کرنا

استفتاء

***کے والد صاحب نے اپنی زندگی میں ہی اپنے مکان ہم چھ بہن بھائیوں (************) میں برابر برابر حصہ تقسیم کر دیا تھا، اور اقرار نامہ معاہدہ تقسیم تحریر کر دیا تھا، مکان ہذا چونکہ لیز کی زمین پر بنا ہوا ہے، اس لیے معاہدہ تقسیم کے ذریعے تقسیم کیا گیا، اگر مکان مالکیتی رقبہ پر بنا ہوتا تو والد صاحب ہر حقدار کی علیحدہ علیحدہ رجسٹریاں کرو ا دیتے۔ کیا والد صاحب کا اپنی زندگی میں برابر برابر ہبہ کرنے کا فیصلہ درست ہے؟ اور اس میں کسی کی حق تلفی تو نہیں ہوئی؟ والد صاحب اب فوت ہو گئے ہیں۔

نوٹ: مکان کی تقسیم کمروں کی صورت میں والد نے کی ہے، مکان میں کل چھ کمرے ہیں اور والد نے ہر بیٹے بیٹی کو ایک، ایک کمرہ دے دیا تھا اور اس پر قبضہ بھی ہو گیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں والد کا مکان کو اپنی اولاد پر برابر تقسیم کرنا درست ہے، اس میں کسی کی حق تلفی نہیں۔

و ذكر محمد رحمه الله في الموطا ينبغي للرجل أن يسوي بين ولده في النحلی و لا يفضل بعضهم علی بعض و ظاهر هذا يقتضي أن يكون قوله مع قول أبي يوسف رحمه الله و هو الصحيح لما روي أن بشيرا أبا النعمان أتی بالنعمان إلی رسول الله ﷺ فقال إني نحلت ابني هذا كان غلاماً لي … فارجعه، و هذا إشارة إلی العدل بين الأولاد في النحلة و هو التسوية بينهم. (بدائع الصنائع: 5/ 182) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved