• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قاتل بیٹے کی اولاد دادا کی میراث کے حقدار ہوں گے

استفتاء

***  مرحوم کے دو بیٹے تھے۔ ایک بیٹا باپ کی زندگی میں فوت ہو گیا وہ صاحب اولاد ہے۔ اور دوسرے بیٹے نے باپ (***) کو قتل کر دیا وہ بھی صاحب اولاد ہے۔ اب *** کی وراثت کس کو ملے گی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں *** کی وراثت تمام پوتوں کو ملے گی اور قاتل بیٹے کو کچھ نہیں ملے گا۔ کیونکہ قتل مانع ارث ہے یعنی وراثت سے محروم کر دیتا ہے۔ اور قاتل بیٹے کی وجہ ے پوتے محروم نہ ہوں گے۔

في الفتاوى الهندية (6/ 454):

القاتل بغير حق لا يرث من المقتول شيئاً سواء قتله عمداً أو خطأ.

و فيه أيضا (6/ 453):

(المحروم لا يحجب) كالكافر و القاتل و الرقيق لا نقصاناً و لا حرماناً كذا في الاختيار شرح المختار.

و في البحر الرائق (9/ 364- 386):

و أما ما يحرم به الميراث فأنواع ثلاثة: الرق و الكفر و القتل مباشرة بغير حق … (لا المحروم بالرق و القتل مباشرة و اختلاف الدين أو الدار) أي لا يحجب المحروم بهذه الأشياء أحداً و عند ابن مسعود يحجب حجب النقصان … وجه قوله الجمهور أن المحروم في حق الإرث كالميت ثم أن الميت لا يحجب فكذا المحروم فصار كحجب الحرمان….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved