• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

گروپ انشورنس کی وراثت میں تقسیم کا حکم

استفتاء

ہمارے والد صاحب گورنمنٹ ملازم تھے۔ ان کا قضائے الہٰی سے 10 فروری 2015ء میں انتقال ہو گیا تھا۔ پنجاب گورنمنٹ گروپ انشورنس کی مد میں ہر تنخواہ میں سے ان سے اس مد میں پیسے کاٹتی تھی۔ عرض یہ ہے کہ فیملی یعنی ان کے لواحقین بیوہ اور بیٹےبیٹیاں گورنمنٹ کے رولز کے مطابق کیا یہ پیسے لے سکتے ہیں؟ کیا شریعت میں ان پیسوں کے لینے کی گنجائش موجود ہے؟ یہ پیسے کٹنا ان کی تنخواہ میں سے  لازمی تھا یعنی نہ چاہتے ہوئے بھی گورنمنٹ پیسے کاٹتی تھی۔

فرض کیا اگر 400000 روپے کٹے تو اب ان کے سکیل مثال کے طور پر BS-18 کے مطابق گورنمنٹ چونکہ ان پیسوں کو استعمال کرتی ہے اب گورنمنٹ پونے آٹھ لاکھ واپس کرے گی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

گروپ انشورنس کی رقم لینا جائز ہے البتہ اس کے استعمال اور ورثاء کو ملنے والے حصوں میں مندرجہ ذیل تفصیل ہے:

1۔ جو رقم ملازم کی تنخواہ میں سے وضع کی گئی ہے وہ رقم وراثت کی ہے اس کی تقسیم وراثت کے اصولوں کے مطابق ہو گی۔ اس رقم کو اپنے استعمال میں لانا بھی بغیر کسی حرج کے جائز اور درست ہے۔

2۔ جو رقم محکمے نے اپنی طرف سے شامل کی ہے اس کی حیثیت ہدیہ کی ہے جو متعلقہ افراد میں برابر تقسیم ہو گی۔ اس رقم کو بھی اپنے استعمال میں لانا بغیر کسی حرج کے جائز اور درست ہے۔

3۔ جو رقم انشورنس کمپنی کی طرف سے اضافہ کی گئی ہے وہ بھی ہدیہ ہے اور اس کا لینا جائز ہے البتہ اس رقم کے استعمال میں یہ تفصیل ہے کہ جو افراد تو مستحق زکوٰۃ ہیں وہ تو یہ رقم استعمال بھی کر سکتے ہیں اور جو افراد مستحق زکوٰۃ نہیں وہ یہ رقم ثواب کی نیت کے بغیر کسی مستحق زکوٰۃ کو دیدیں یا کسی رفاہی کام میں لگا دیں البتہ مسجدو مدرسے کے کسی کام میں نہ لگائیں۔

کیونکہ یہ رقم سود کی ہے جو انشورنس کمپنی نے محکمے کی جانب سے  متعلقہ افراد کو دی ہے اور سود کی رقم کا حکم وہی ہے جو اوپر ذکر ہوا بشرطیکہ رقم لینے والوں نے کوئی سودی معاہدہ نہ کیا ہو اور مذکورہ صورت میں متعلقہ افراد یا ان کے والد نے انشورنس کمپنی سے خود کوئی سودی معاہدہ نہیں کیا۔

اب رہی یہ بات کہ کتنی رقم محکمے نے ملازم کی تنخواہ میں سے وضع کی ہے اور کتنی رقم محکمے نے اپنی طرف سے شامل کی ہے اور کتنی رقم انشورنس کمپنی نے اپنی طرف سے سود کی مد میں دی ہے، سو اس کے بارے میں محکمے یا انشورنس کمپنی سے یا دیگر کسی محکمے یا شخص سے معلومات مل سکتی ہوں تو اس کے مطابق عمل کیا جائے ورنہ اپنے غالب گمان پر عمل کیا جائے۔

نوٹ: اس رقم کے استعمال کے بارے میں مندرجہ بالا تفصیل اس وقت ہے جب ملازم کے ورثاء از خود انشورنس کمپنی سے یہ رقم وصول کر یں۔ اور اگر محکمہ از خود یہ رقم انشورنس کمپنی سے وصول کر کے دے تو پھر اس تمام رقم کو بغیر کسی تفصیل کے استعمال کرنا درست ہو گا تاہم وراثتی حصوں کی تفصیل وہی ہو گی جو اوپر ذکر ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved