• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حکومت کی طرف ملنے والی مختلف رقوم کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ***کی شادی تقریباً گیارہ سال قبل ***سے ہوئی ان کے ہاں اولاد نہ ہوئی۔ *** سرکاری ملازم تھا دوران سروس اس کا انتقال ہو گیا۔ اب حکومت کی طرف سے اس کی بیوہ *** کو کچھ رقم ملی ہے جس کی تفصیل نیچے درج ہے۔

*** کے سسرالی رشتہ دار یعنی ساس، اور متوفی شوہر کے بھائی وغیرہ اس رقم میں سے حصہ مانگ رہے ہیں کہ ساس کا حصہ بھی بنتا ہے۔ کیا شریعت اسلامی  میں اس رقم میں سے ساس کو حصہ ملے گا؟ اگر ملے  گا تو کتنا؟

واضح رہے کہ ساس یعنی متوفی کی والدہ کی اپنے شوہر کی پنشن آتی ہے، اوروہ اپنے بچوں میں سے جس کے ساتھ چاہتی تھیں کچھ نہ کچھ وقت گذارتی تھیں یعنی وہ مرحوم کے زیر کفالت نہیں تھیں بلکہ خود کفیل ہیں میت کے چار بھائی اور تین بہنیں ہیں۔

مرحوم کو ملنے والے فنڈز کی تفصیل یہ ہے:

1۔ اخراجات برائے تجہیز و تکفین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 23000 روپے

2۔ فیملی اسسٹنس پیکج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 900000 (نو لاکھ روپے)

3۔ لیو سیلری برائے 287 یوم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 165000 (ایک لاکھ پینسٹھ ہزار)

4۔ فیملی پینشن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 419709 (چار لاکھ انیس ہزار سات سو نو روپے)

5۔ جی پی فنڈ

6۔  سوشل سیکیورٹی۔

آخری دو فنڈز ابھی ملنے ہیں شاید جون میں ملیں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال میں ذکر کردہ فنڈز کا حکم درج ذیل ہے:

1۔ جو رقم تجہیز و تکفین کے اخراجات کے نام سے ملی ہے اس کا مصرف تجہیز و تکفین ہی ہے۔

2۔ فیملی اسسٹنس و پینشن کی مد میں ملنے والی رقوم صرف بیوہ کا حق ہیں۔

3۔ لیو سیلری اور جی پی فنڈ کی مد میں ملنے والی رقم میں وراثت جاری ہو گی یعنی اس رقم میں سے 4/1 چوتھا حصہ بیوی کو، اور 6/1 چھٹا حصہ مرحوم کی والدہ کو ملے اور باقی کے 11 گیارہ حصے کر کے ایک ایک حصہ ہر بہن کو اور 2-2 حصے ہر ایک بھائی کو ملیں گے۔

6۔ سوشل سیکورٹی کی رقم جب مل جائے اس وقت اس کی تفصیل بتا کر مسئلہ معلوم کر لیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved