• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت سے دستبرداری

استفتاء

والد صاحب کی وفات کو 12 سال گذر چکے ہیں۔ اب بہن بھائیوں میں مختلف باتیں چل رہی ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے اوپر کوئی الزام نہ رہے اور آپس میں رشتہ داری قائم رہے۔ اس کے لیے میں والد صاحب اور والدہ کے ترکہ سے بالکل دستبردار ہو جاؤں۔

واضح رہے کہ میں نے والد صاحب کے ترکہ میں سے کوئی چیز آج تک وصول نہیں کی ہے۔ اسی طرح والدہ کی وفات میری زندگی میں ہوتی ہے تو تب بھی کچھ نہیں لوں گا۔

آپ سے سوال یہ ہے کہ میں نے جو اقرار نامہ لکھوایا ہے کہیں اس میں کوئی غیر شرعی بات تو نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کا یہ اقرار نامہ چند وجوہ سے غیر مفید ہے:

1۔ آپ نے اپنے اس اقرار نامے کے ذریعے اپنے والد مرحوم کے ترکے میں چھوڑی گئی پگڑی کی دوکان سے دستبرداری کا اقرار کیا ہے۔حالانکہ پگڑی کی دکان میں وراثت جاری ہی نہیں ہوتی، کیونکہ پگڑی کی دکان میں ملکیت اصل مالک کی ہی ہوتی ہے، پگڑی پر لینے  والے کا معاملہ کرایہ داری کا ہوتا ہے جو کہ مالک یا کرایہ دار کے فوت ہونے سے ختم ہو جاتا ہے، بعد میں اولاد اس کرایہ داری کو جاری رکھے یا نہ رکھے یہ ان کی صوابدید پر ہے۔

2۔ بالفرض اگر اس دکان میں وراثت جاری بھی ہو تو پھر بھی دستبرداری غیر معتبر ہے کیونکہ وراثت اعیان کی شکل میں ہے اور اعیان سے دستبرداری باطل ہے۔

3۔ آپ کی والدہ ابھی حیات ہیں جس کی وجہ سے ان کا ملکیتی فلیٹ ابھی وراثت نہیں بنا، لہذا یہ دستبرداری قبل از وقت ہے، نیز اگر دستبرداری والدہ کی وفات کے بعد بھی ہو تو پھر بھی غیر معتبر ہے کیونکہ والدہ کی وراثت اعیان کی شکل میں ہے اور اعیان سے دستبرداری باطل ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved