- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 10-217
- تاریخ: اگست 15, 2024
- عنوانات: معاشرت, وراثت کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص *** جن کی پہلی بیوی *** جس سے ایک لڑکی دو لڑکے ہیں۔ دوسری بیوی جو *** کے چھوٹے بھائی کی بیوہ ہے *** نامی یہ دوسری بیوی اپنے پہلے شوہر سے دو لڑکیاں لائی ہے، *** سے کوئی اولاد نہیں ہوئی، *** اور ان کی پہلی بیوی فوت ہو چکی ہے، دوسری بیوی *** اور اس کی دو لڑکیاں اور پہلی بیوی کی اولاد دو لڑکے ایک لڑکی زندہ ہیں۔ *** کی کل جائیداد نقد مال ایک کروڑ تیس لاکھ روپے کی صورت میں موجود ہے۔ مہربانی فرما کر بتائیں کہ کس کس کا کتنا حصہ ہے۔
1۔ *** کا حصہ ہے تو کس کو ملے گا؟
2۔ *** کی اولاد دو لڑکے ایک لڑکی کا کتنا کتنا حصہ ہے؟
3۔ *** کا کتنا حصہ ہے؟
4۔ *** کی اولاد دو لڑکیوں کا کتنا حصہ ہے؟
وضاحت مطلوب ہے:
کہ *** کب فوت ہوئی ***سے پہلے یا بعد میں؟
جواب وضاحت: *** ***سے پہلے فوت ہوئی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ مذکورہ صورت میں *** کے ترکہ میں ان کی بیوی *** کا کچھ حصہ نہیں، کیونکہ وہ مرحوم کی وفات سے پہلے ہی فوت ہو گئی تھیں۔
2۔ *** کی اولاد کا حصہ ہو گا جس کی تفصیل آگے آئے گی۔
3۔ *** کا آٹھواں حصہ بنے گا۔
4۔ *** کی اولاد کا کچھ حصہ نہیں ہے۔ لہذا ***مرحوم کے ترکہ کو 40 حصوں میں تقسیم کر کے 5 حصے ان کی بیوی *** کو، اور 7 حصے ***مرحوم کی بیٹی کو جو *** سے ہے اور 14، 14 حصے ***مرحوم کے بیٹوں کو ملیں گے۔
یعنی ایک کروڑ تیس لاکھ روپے میں 1625000 روپے بیوی *** کو، 2275000 روپے مرحوم کی بیٹی کو جو *** سے ہے، اور 4550000- 4550000 ان کی بیٹوں کو ملیں گے صورت تقسیم یہ ہے:
8×5= 40 ایک کروڑ تیس لاکھ
بیوی لڑکا لڑکا لڑکی
1/8 عصبہ
1×5 7×5
5 35
5 14 14 7
1625000 4550000 4550000 2275000
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved