استفتاء
ایک خاتون کی عمر چالیس سے اوپر ہوگئی ہے اور گھٹنوں میں درد ہونے کی وجہ سے سجدے کے بعد قیام کے لئے اٹھتے وقت سہارا لینے کی ضرورت پڑتی ہے یعنی بیڈ یا کسی کرسی کو پکڑ کر کھڑا ہونا پڑتا ہے تو وہ یہ کرنے کے بجائے زمین پر ہی بیٹھ کر باقی رکعتیں ادا کر لیتی ہیں۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ یا بیٹھنے کے بجائے سہارا لے کر کھڑی ہوجایا کریں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں فرض اور وتر بیٹھ کر پڑھنا جائز نہیں لہٰذا یہ بیٹھ کر نماز پڑھنے کے بجائے سہارا لے کر کھڑی ہوجایا کریں۔
المبسوط للسرخسی (1/23) میں ہے:
وينهض على صدور قدميه حتى يستتم قائما …………… وفي قوله نهض على صدور قدميه إشارة إلى أنه لا يعتمد بيديه على الأرض عند قيامه كما لا يعتمد على جالس بين يديه والمعنى أنه اعتماد من غير حاجة فكان مكروها والذي روي عن ابن عباس – رضي الله تعالى عنه -: «أن النبي – صلى الله عليه وسلم – كان يقوم في صلاته شبه العاجز»، تأويله أنه كان عند العذر بسبب الكبر
المبسوط للسرخسی (1/208) میں ہے:
قال: (وإذا صلى الرجل المكتوبة كرهت له أن يعتمد على شيء إلا من عذر)؛ لأن في الاعتماد تنقيص القيام ولا يجوز ترك القيام في المكتوبة إلا من عذر، فكذلك يكره تنقيصه بالاعتماد إلا من عذر
مسائل بہشتی زیور (1/255) میں ہے:
اگر تھوڑی دیر قیام پرقادر ہے…………………..اگر دیوار وغیرہ کا سہارا لگا کر کھڑے ہونے پرقادر ہےتو سہارالگاکر نماز پڑھے اس کے سوا اور کچھ جائز نہیں اسی طرح اگر عصا لاٹھی یا اپنے خادم یعنی کسی فرمانبردارپر سہارا لگا کر کھڑا ہوسکتا ہے تو سہارے سےکھڑے ہوکر نماز پڑھنا فرض ہےورنہ نماز نہ ہوگی اور اس کا لوٹانا فرض ہوگا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved