• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قبر پکی کرنے اور قبر پر پودے لگانے کا حکم

استفتاء

والد صاحب کا کچھ دن پہلے انتقال ہو گیا تھا۔قبر کے حوالے سے پوچھنا تھا کہ:

1۔ شریعت میں کس حد تک قبر پکا کرنے کی اجازت ہے کیونکہ بارشیں ہو رہی ہیں، قبر کے آس پاس بارش کا پانی رکتا ہے۔

2۔کیا  قبر کے  اوپر چھوٹے پودے لگانا جائز ہے ؟اور   کیا قبر  کی سائیڈ پر درخت لگانا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔میت کے جسم کے محاذات میں قبر کا جو حصہ آتا ہے اسے پکا کرنا جائز نہیں البتہ اس کے علاوہ حصے کو پکا کر سکتے ہیں تاہم بہتر یہ ہے کہ اس حصے کو بھی پکا نہ کیا جائے کیونکہ لوگوں میں عموماً حدود کا خیال نہیں رہتا ۔قبر کے آس پاس اگر بارش کا پانی رکتا ہے تو اس جگہ مزید مٹی ڈالی جا سکتی ہے تاکہ پانی نہ رکے۔

2۔قبر کے اوپر پودے لگانا درست نہیں کیونکہ عموماً اس کے لیے قبر کو پکا بھی کرنا پڑتا ہے اور مربع (چکور )بھی کرنا پڑتا ہے اور یہ دونوں باتیں ممنوع ہیں اسی طرح قبر کی سائیڈ پر درخت لگانا بھی درست نہیں کیونکہ درخت لگانے سے وہ جگہ تدفین کے استعمال میں نہ آ سکے گی جبکہ قبرستان کی جگہ اصالۃً تدفین کے لیے ہی وقف ہوتی ہے۔ البتہ قبرستان کی فارغ جگہوں پر اس طرح درخت لگائے جائیں کہ دفن اموات میں مضر نہ ہوں تو گنجائش ہے ۔

ہندیہ (1/ 166) میں ہے:

«ويسنم القبر قدر الشبر ولا يربع ولا يجصص ولا بأس ‌برش ‌الماء ‌عليه ويكره أن يبنى على القبر أو يقعد أو ينام عليه أو يوطأ عليه أو تقضى حاجة الإنسان من بول أو غائط أو يعلم بعلامة من كتابة ونحوه، كذا في التبيين.

وإذا خربت القبور فلا بأس بتطيينها، كذا في التتارخانية، وهو الأصح وعليه الفتوى، كذا في جواهر الأخلاطي»

فتاویٰ قاضیخان علی ہامش الہندیہ (1/194) میں ہے:

ويكره الآجر في اللحد اذا كان يلى الميت اما فيما وراء ذلك لا بأس به.

کفایت المفتی(4/50) میں ہے:

سوال: قبر کو اوپر سے پختہ بنانا اس طرح کے میت کے محاظ میں کچی رہے جائز ہے یا نہیں؟

 جواب :قبر کو چار طرف سے پختہ بنانا اس طرح کے میت کے جسم کے محاذ میں نیچے سے اوپر تک کچی رہے مباح ہے یعنی میت کا جسم چاروں طرف سے مٹی کے اندر رہے پرے پرے پختہ ہو جائے تو حرج نہیں۔

کفایت المفتی(7/121) میں ہے:

مقبرہ کی فارغ زمین میں ایسے طور پر درخت لگانا کہ اصل غرض یعنی دفن اموات میں نقصان نہ آئے جائز ہے جواز کے لیے یہ شرط بھی ہے کہ درخت لگانے ،ان کی حفاظت کرنے، پھلوں کے توڑنے اور اس کے متعلقہ کاموں میں قبروں کا روندا جانا،پامال ہونا نہ پایا جائے۔

مسائل بہشتی زیور(1/334) میں ہے:

مسئلہ: قبر کو مربع بنانا مکروہ تحریمی ہے مستحب یہ ہے کہ اونٹ کے کوہان کی طرح اٹھی ہوئی بنائی جائے اس کی بلندی ایک بالشت یا اس سے کچھ زیادہ ہونی چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved