• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیاNestle کمپنی کی نیسکفے کافی (Nescafe Coffee 3in1) پینا حلال ہے؟

استفتاء

کیا نیسلے (Nestle) کمپنی کی پاکستان میں تیار کی جانے والی نیسکفے کافی (Nescafe Coffee 3in1) پینا حلال ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

“نیسلے” (Nestle)  کمپنی کی پاکستان میں تیار کی جانے والی  نیسکفے کافی (Nescafe Coffee 3in1) کے پیکٹ پرجو اجزائے ترکیبی درج ہیں ان میں سے کسی جز کے حرام ہونے پر کوئی قابل اعتبار دلیل نہیں لہذا جب تک مذکورہ  کافی میں کسی حرام جز کے شامل ہونے کی کوئی قابل اعتبار دلیل سامنے نہیں آتی اس وقت تک اس  کافی  کے پینےکی گنجائش ہے۔

توجیہ:مذکورہ’’ نیسکفے کافی (3in1   Nescafe Coffee) ‘‘ کے پیکٹ پر12 اجزاء ترکیبی مذکورہیں جن میں سے7نباتاتی ہیں ، 1 حیوانی  اور 4 معدنی ہیں۔ان اجزاء کی تفصیل اور ان كا حکم درج ذیل ہے:

نباتاتی اجزاء

Sugar-1(چینی)

Coffee-2 (کافی کی پھلی کا سفوف)

Hydrogenated Vegetable Oil-3(ہائڈروجن گیس شامل کردہ سبزیوں کا تیل)

Non Hydrogenated Vegetable Oil-4(ہائڈروجن گیس شامل کیے بغیرسبزیوں کا تیل)

Cocca Powder-5(کوکوا کی پھلی کے ذرات جن کو مکھن نکالنے کے بعد پیس لیا جاتا ہے)

Emulsifier (Soya Lecithin)-6ایملسیفائر(سویا کی پھلی سے حاصل ہوتا ہے)

Thickener(NS415)-7(گاڑھا کرنے والی) Xantham gum[زانتھن گم]گلوکوز اور سکروز سے حاصل کردہ

8۔  Glucose Syrup(گلوکوز کا شربت)

نباتاتی اجزاء کا حکم

یہ ہے کہ ان میں سے نشہ آوریامضر اجزاء کے علاوہ سب پاک اور حلال ہیں اور ہماری معلومات کے مطابق مذکورہ اجزاء میں سے کوئی بھی جز نشہ آور اور مضر نہیں ہے لہذایہ سب اجزاء حلال اور پاک ہیں۔

معدنی اجزاء

Stablizers(INS339)-9 (معتدل، توازن قائم کرنے والے)  (Sodium phosphate) سوڈیم فاسفیٹ

Stablizers(NS451)-10 (معتدل، توازن قائم کرنے والے ) [Sodium Triphosphate]  سوڈیم ٹرائی فاسفیٹ

نوٹ: اگر چہ  مذکورہ بالا دونوں اجزاء حیوانی اور نباتاتی بھی ہوسکتے ہیں لیکن چونکہ صنعتی پیمانے پر عموماً معدنی ہی دستیاب ہوتے ہیں اس لیے انہیں  معدنی اجزاء میں شمار کیا ہے۔

Salt-11نمک

معدنی اجزاء کا حکم

ان کا حکم بھی نباتات والا ہے کہ نشہ آور یا مضر اجزاءکے علاوہ سب حلال  اور پاک ہیں ،لہذا یہ اجزا  بھی حلال اور پاک ہیں۔

حیوانی اجزاء

Milk Solids-12(خشک دودھ)

حیوانی جز کا حکم:

دودھ کا حکم یہ ہے کہ جس جانور کا گوشت حلال ہے اس کا دودھ بھی حلال ہے ،اورجس جانور کا گوشت حلال نہیں اس کا دودھ بھی حلال نہیں، مذکورہ  خشک دودھ کے بارے میں اگر چہ یہ معلوم نہیں کہ یہ حلال جانور کا ہے یا حرام جانور کا ، اور چونکہ جانوروں یا ان کے اجزاء  میں اصل حرمت ہے اس لئے اصولی طور پر تو جب تک اس کے حلال ہونے کا علم نہ ہو اس وقت تک اسے حلال نہیں  کہا جا سکتا لیکن  چونکہ بازار میں عام طور پر حلال جانوروں(گائے،بھینس ،بکری وغیر ہ) کا دودھ ہی دستیاب ہوتا ہے حرام جانوروں کا دودھ عموماً دستیاب نہیں   ہوتا خاص طور پر مذکورہ کافی پاکستان میں تیار کردہ ہے اور پاکستان میں حلال جانوروں کا دودھ ہی دستیاب ہوتا ہے  اس لیے جب تک اس خشک  دودھ کے کسی حرام جانور سے حا صل ہونے کا علم یا غالب گمان نہ ہو اس وقت تک اس جزکو بھی حلال کہا جائے گا ۔

نوٹ:ہمارے اس فتوے کا تعلق صرف صارف (Consumer) کے ساتھ ہے کیونکہ ایک مفتی اور عام صارف کو کسی مصنوع(Product)کے ان اجزائے ترکیبی تک ہی رسائی ہو سکتی ہے جو پیکٹ پر درج ہوں اور وہ ان اجزاء کو ہی سامنے رکھ کر اپنے لیئے یا دوسرے کیلئےحلال یا حرام کا فیصلہ کر سکتا ہے۔

جبکہ   صانع(Manufacturer)کو اصل حقیقت کا علم ہوتا ہے اس لیئے صانع(Manufacturer) نے اگر اپنی کسی مصنوع(Product)میں کوئی حرام جز شامل کیا ہو اور اسے کسی بھی مصلحت سے اجزائے ترکیبی میں ذکر نہ کیا ہو تو صانع (Manufacturer) کا یہ فعل بہر حال حرام ہوگا اور چونکہ ہمارے پاس ایسے وسائل نہیں کہ ہم اس کی تحقیق کر سکیں کہ کسی مصنوع میں واقعتاً کوئی حرام جز شامل تو نہیں ،اس لیئے ہمارے اس فتوے کی صانع  (Manufacturer)  کے لیئے سرٹیفکیٹ کی حیثیت نہیں ہے۔

نیز ہمارا یہ فتوی موجودہ پیکٹ پر درج اجزائے ترکیبی کے بارے میں ہے لہذا اگر کمپنی آئندہ اجزائے ترکیبی میں کوئی تبدیلی کر ےتو ہمارا یہ فتوی اس کو شامل نہ ہوگا۔

إحياء علوم الدين(2/ 92)میں ہے:

«أما المعادن فهي أجزاء الأرض وجميع ما يخرج منها فلا يحرم أكله إلا من حيث أنه يضر بالآكل….. وأما النبات فلا يحرم منه إلا ما يزيل العقل أو يزيل الحياة أو الصحة»

صحیح بخاری (رقم:5507) میں ہے:

عن ‌عائشة رضي الله عنها: «أن قوما قالوا للنبي صلى الله عليه وسلم: إن قوما ‌يأتوننا ‌باللحم لا ندري أذكر اسم الله عليه أم لا، فقال: سموا عليه أنتم وكلوه» قالت: وكانوا حديثي عهد بالكفر

فتح الباری  (9/ 635) میں ہے:

«ويستفاد منه أن كل ما يوجد في ‌أسواق ‌المسلمين محمول على الصحة وكذا ما ذبحه أعراب المسلمين لأن الغالب أنهم عرفوا التسمية»

تبیین الحقائق(6/219) میں ہے:

’’ألا ترى أن ‌أسواق ‌المسلمين لا تخلو عن المحرم من مسروق ومغصوب، ومع ذلك يباح التناول اعتمادا على الظاهر‘‘

ہندیہ5/340) میں ہے:

‌أكل ‌الطين ‌مكروه، هكذا ذكر في فتاوى أبي الليث – رحمه الله تعالى – وذكر شمس الأئمة الحلواني في شرح صومه إذا كان يخاف على نفسه أنه لو أكله أورثه ذلك علة أو آفة لا يباح له التناول، وكذلك هذا في كل شيء سوى الطين، وإن كان يتناول منه قليلا أو كان يفعل ذلك أحيانا لا بأس به، كذا في المحيط

بہشتی زیور (ص:775) میں ہے:

’’نباتات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا مسکر ہو۔‘‘

بہشتی زیور (ص:770) میں ہے:

’’جمادات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضرہو یا نشہ لانے والا ہو۔‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved