• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پیشگی تھوڑی تھوڑی کرکے زکوٰۃ دینا

استفتاء

ایک بندہ ہر ماہ کچھ روپے غرباء کو صدقہ دیتا ہے ، سال مکمل ہونے سے پہلے پیشگی ادائیگی کی نیت سے، کہ میرے ذمہ سال مکمل ہونے پر جو زکوٰۃ بنے گی اس میں سے ابھی ادا کرتا ہوں،  اور جب سال مکمل ہو جائے گا توحساب کرکے باقی کی زکوٰۃ ادا کردوں گا ، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

وضاحت : ہر ماہ دی جانے والی رقم زکوٰۃ کی مد میں دی جاتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سال پورا ہونے سے پہلے زکوٰۃ دینا جائز ہے ، یعنی مثلا سال کے اندر ہی فقراء کو بہ نیت زکوٰۃ تھوڑا تھوڑا مال دیا جائے، یہ جائز ہے، سال پورا ہونے کے بعد بقیہ ماندہ رقم کا حساب کرکے وہ بھی ادا کر دی جائے۔

بدائع الصنائع (2/148) میں ہے:

"وسواء عجل عن نصاب واحد أو اثنين أوأكثر من ذلك مما يستفيده في السنة عند أصحابنا الثلاثة”

کنزالدقائق (1/208) میں ہے:

"ولو عجل ذو نصاب لسنين او لنصب صح”

عزیزالفتاوی (ص:368، سوال:621) میں ہے:

پہلے سے زکوٰۃ دینا جائز ہے ، یعنی مثلا سال بھر ابھی نہیں ہوا سال کے اندر ہی فقراء کو بہ نیت زکوٰۃ کچھ کچھ دیا جاوے یہ جائز ہے بعد سال بھر کے اس کو محسوب کر لیا جاوے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved