- فتوی نمبر: 33-147
- تاریخ: 17 مئی 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میری بیوی شادی کے سات سال بعد اللہ کو پیاری ہو گئی ۔ہماری اولاد نہیں ہے۔ میری بیوی کے والدین حیات ہیں۔ان کے والدین نے جو جہیز دیا تھا اس میں سے کافی سامان انہوں نے مجھ سے لے لیا ہے اور جو گولڈ سیٹ بیوی کے والدین نے دیا تھا تقریبا 5.5 گرام وہ میرے پاس ہے پھر میری بیوی نے اس گولڈ سیٹ میں کچھ اپنے پیسے ملا کر اس کو بڑھایا جو اب تقریبا 6.5گرام کا ہے۔ وہ سیٹ میں نہیں دینا چاہتا اور جو حق مہر 50 ہزار ہے وہ بھی میں نے ادا نہیں کیا تھا شرعی اعتبار سے اس کا حل بتا دیں۔ نیز ایک گولڈ سیٹ میں نے بھی بیوی کو دیا تھا ۔
وضاحت مطلوب ہے :1۔ بیوی کے بہن بھائی کتنے ہیں؟2۔اور جو گولڈ سیٹ آپ نے دیا تھا کس نیت سے دیا تھا یعنی گفٹ کے طور پر دیا تھا یا صرف پہننے کے لیے دیا تھا ؟ 3۔ جو گولڈ سیٹ آپ نے بیوی کو دیا تھا وہ کس موقع پر دیا تھا؟ منہ دکھائی یا کسی اور موقع پر؟
جواب وضاحت: 1۔ 5 بھائی 2بہنیں ہیں۔2۔ جو گولڈ سیٹ میں نے دیا تھا۔ پہننے کے لیے دیا تھا ۔گفٹ نہیں دیا تھا۔ 3۔شادی پر پہننے کے لیے دیا تھا ، منہ دکھائی میں نہیں دیا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مرحومہ کی وفات کے بعد جہیز کا سامان اور مہر جو شوہر نے ابھی تک ادانہیں کیا ہے وہ سب بیوی کا ترکہ ہے اور اسی طرح مرحومہ کا گولڈ سیٹ جو تقریبا 6.5 گرام ہے یہ بھی مرحومہ کے ترکہ میں شامل ہوگا اور وہ گولڈ سیٹ جو آپ نے پہننے کے لیے دیا تھا وہ آپ کی ملک میں ہی باقی رہے گا ۔ کیونکہ آپ نے وہ گفٹ کے طور پر نہیں دیا تھا ۔ لہٰذا مرحومہ کا کل مال( جہیز کا سامان،مہر ،گولڈ سیٹ ) ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا ۔جس کی تفصیل یہ ہے کہ مرحومہ کے کل ترکہ کو 6 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جن میں سے مرحومہ کے شوہر کو 3 حصے( 50 فیصد )اور مرحومہ کے والد کو 2 حصے (33. 33 فیصد) اور مرحومہ کی والدہ کو 1 حصہ (16.67 فیصد)ملے گا۔ اس تقسیم کے مطابق اگر کوئی وارث اپنے حق سے زیادہ لے چکا ہے تو وہ زائد حصہ باقی ورثاء کو واپس کرے۔
فتح القدیر (3/378) میں ہے:
قال (واذا مات الزوجان وقد سمى لها مهرا فلورثتها أن يأخذوا ذلك من ميراث الزوج)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved