• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کزنز کی باہمی شادی کا حکم

استفتاء

مفتی صاحب خالہ کی شادی چچا سے ہوئی تھی اور انکی ایک بیٹی ہے۔ ما شاء اللہ نیک سیرت اور دیندار ہے۔ ہم  بھائی کا رشتہ وہاں کرنا چاہتےہیں لیکن بھائی کہتے ہیں کہ طبی اعتبار سے ڈاکٹر حضرات  کزنز کی باہمی شادی سے منع کرتے ہیں۔ آپ سے رہنمائی چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طبی اعتبار سے کزنز کی آپس میں شادی کو ہرصورت میں اولاد کےلئے نقصان دہ نہیں بتایا جاتا البتہ اگر آپ کے خاندان میں کوئی موروثی بیماری اولاد میں منتقل ہونا مشاہدہ سے ثابت ہے تو پھر دین دار اور ماہر معالج  کی رائے کے بعد احتیاط کر سکتے ہیں۔

مریض و معالج کے اسلامی احکام، باب :25 نکاح(طبع: مجلس نشریات اسلام کراچی، صفحہ نمبر 199) میں ہے:

"یعنی پھوپھو زاد ، چچا زاد، ماموں زاد، خالد زاد بہن سے نکاح کرنا شریعت نے اس کو حلال رکھا ہوا ہے اور یہ اللہ تعالی کی جانب سے ایک نعمت ہے کہ حلت کے دائرہ کو وسیع کیا۔۔۔ مشاہدہ سے یہ بات معلوم ہے کہ بعض موروثی بیماریاں اور نقص خلقت مذکورہ رشتوں میں  نکاح کرنے سے ہونے والی اولاد میں نسبتا زیادہ پائی جاتی ہیں لہذا یہ رشتہ بھی دیگر حلال چیزوں کی طرح ہوا کہ بہت سے لوگوں کے لئے وہ مفید ہوتی ہیں لیکن بعض لوگوں کو ان سے نقصان ہوتا ہے تو جن کو نقصان ہوتا ہے وہ ان سے پرہیز کریں اسی طرح ان مذکورہ رشتوں سے ہر نکاح میں نقصان نہیں ہوتا بلکہ اعداد و شمار کے مطابق ایسے نکاح کی بڑی اکثریت مذکورہ نقصان و ضرر سے خالی ہوتی ہے لہذا چند ایک واقعات کی بناء پر حلال کو حرام نہیں سمجھا جائے گا البتہ کسی خاندان میں مشاہدہ سے مذکورہ  ضرر کا علم ہو جائے تو اگر ہونے والی اولاد میں  بیماری و ضرر ہونے کا غالب گمان یا یقین ہو تو پھر ایسے رشتہ سے پرہیز کرنا ضروری ہو گا”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved