• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شوہر کا بیوی کو اپنا عضو تناسل منہ میں لینے کے لیے مجبور کرنا

استفتاء

حال ہی میں ایک بچی کی شادی ہوئی ہے جو قرآن کی حافظہ ہے اور تفسیر القرآن کی طالبہ ہے۔ اسکا شوہر ماشاء اللہ پانچ وقت کا نمازی ہے۔اس بچی کے چند سوالات ہیں:

(1) میرا شوہر مجھ سے خواہش کرتا ہے کہ میرے عضو تناسل کو منہ میں لو اس سے مجھے اچھا محسوس ہوتا ہے۔ اگر ڈسچارج(انزال) ہونے لگے تو میرے منہ میں نہیں ہونے دیتا فوراً دھولیتا ہے۔ کہتا ہے مجھے معلوم ہے کہ یہ گندگی ہے اس کو منہ میں یا کہیں اور نہیں گرانا۔ میں کبھی کبھی ہاتھ میں پکڑ لیتی ہوں اور اکثر منہ میں بھی ڈالنا پڑتا ہے، اگر ایسا نہ کروں تو ناراض ہو جاتے ہیں۔

اب آپ رہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ درست ہے؟ کیوں کہ مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایسا کرنے سے میرے  اللّہ مجھ سے ناراض نہ ہو جائیں۔ اگر درست نہیں تو حیض کے دنوں میں جب شوہر پر شدید نفسانی خواہش کا غلبہ ہو اور برائی میں پڑ جانے کا خطرہ ہو تو کیا حکمتاً شوہر کو برائی سے بچانے کے لیے شوہر کا عضو تناسل منہ میں لیا جا سکتا ہے تا کہ وہ تسکین حاصل کر لیں؟

(2) کبھی کبھی حیض کے دنوں میں میرے شوہر میری دبر میں انگلی ڈال لیتے ہیں تو کیا  ایسا  کرنا جائز ہے؟

(3) کیا بیوی شوہر کے کہنے پر اور شوہر بیوی کے کہنے پر ایک دوسرے کی دبر میں کبھی کبھار انگلی ڈال سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1) مذکورہ صورت میں بیوی کا اپنے شوہر کا آلۂ تناسل منہ میں لینا جائز نہیں کیونکہ ایسی حالت میں مرد کی مذی کے نکلنے کا غالب گمان ہے جو بالاتفاق نجاست غلیظہ ہے جبکہ جسم کے تمام اعضاء کو بالعموم اور منہ کو بالخصوص بغیر شرعی مجبوری کے نجاست میں ملوث کرنا نا جائز ہے اور مذکورہ صورت  شرعی مجبوری کی نہیں ہے  لہٰذا یہ فعل ناجائز ہے اور ناجائز فعل میں شوہر کی ناراضگی کا اعتبار نہیں۔  اگر حالت حیض میں شوہر پر نفسانی خواہش کا غلبہ ہو تو  عورت اپنے ہاتھ سے اپنے شوہر کو فارغ کر سکتی ہے۔

(2) حالت حیض میں ایسا کرنا جائز نہیں۔

(3) میاں بیوی ایک دوسرے کی دبر میں انگلی ڈال سکتے ہیں کیونکہ شوہر کے لیے بیوی کے تمام بدن کو دیکھنا اور چھونا نیز بیوی کے لیے شوہر کے تمام بدن کو دیکھنا اور چھونا جائز ہے۔ تاہم ایسا کرنے میں انگلی کے ساتھ پاخانہ لگنے کا بھی اندیشہ ہے جو کہ نجاست غلیظہ ہے اور ضرورت شرعی کے بغیر اپنے اعضاء کو نجاست سے ملوث کرنا جائز نہیں اور مذکورہ صورت  ضرورتِ شرعی میں داخل نہیں  لہٰذا اگر  تلویث کا اندیشہ ظن غالب کے درجے میں ہو تو یہ صورت جائز نہ ہوگی۔

ہندیہ (5/435) میں ہے:

في النوازل إذا أدخل الرجل ذكره في فم امرأته قد قيل يكره وقد قيل بخلافه كذا في الذخيرة.

المحیط البرہانی (10/230) میں ہے:

إذا أدخل الرجل ذكره في فم امرأته فقد قيل يكره لأنه موضع قراءة القرآن فلا يليق به إدخال الذكر فيه وقد قيل بخلافه.

فتاویٰ عثمانی (4/405) میں ہے:

سوال: مرد کا اپنی بیوی کے فم میں ذکر کا داخل کرنا مکروہ ہے یا نہیں؟ اگر مکروہ ہے تو تحریمی یا تنزیہی؟……

 جواب: کراہت مطلق بولا جائے تو عموماً تحریمی مراد ہوتی ہے، البتہ مختلف فیہ ہونے کی وجہ سے تنزیہی کا بھی احتمال ہے اور ناجائز ہونے کی وجہ سوائے اس کے نہیں ہے کہ کوئی نجاست منہ میں جائے، ایسے میں یقیناً ناجائز ہوگا ورنہ عدم جواز کا کوئی سبب نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہی دونوں اقوال میں وجہ تطبیق بھی ہو۔

شامی (1/371) میں ہے:

ويجوز أن يستمنى بزوجته وخادمته

شامی (1/486) میں ہے:

فيجوز الإستمتاع بالسرة وما فوقها والركبة وما تحتها ولو بلا حائل وكذا بما بينهما بحائل بغير الوطء ولو تلطخ دما

شامی (1/486) میں ہے:

لأنه يجوز له أن يلمس بجميع بدنه حتى بذكره جميع بدنها إلا ما تحت الإزار (أي في حالة الحيض) وكذا هي لها أن تلمس بجميع بدنها إلا ما تحت الإزار جميع بدنه حتى ذكره

بدائع الصنائع (1/21) میں ہے:

وأما كيفية الإستنجاء فينبغي أن يرخي نفسه إرخاء تكميلاً للتطهير وينبغي أن يبتدئ بأصبع ثم بأصبعين ثم بثلاث أصابع لأن الضرورة تندفع به ولا يجوز تنجيس الطاهر من غير ضرورة.

بہشتی زیور کے نویں حصے  طبی جوہر (ص:99)  میں ہے :

تنبيه: اعلم ان الاستعمال الخارجى وان جاز علي سائر الاعضاء سوى الحلق والمعدة لكن بين الاعضاء فرقا فى المرتبة فبعضها اشرف من بعض فالاشرف احري بان لا يقربها نجس ولا شيئ مستقذر ما امكن وتلك الاعضاء هى ما فوق الرقبة خصوصا داخل الفم فلا يمضمض ما امكن بشيئ ذى نتن ولا مستقذر طبعا اللهم الا ان تلجا للضرورة وشرف تلك الاعضاء لما ورد فى الحديث ان الملائكة تصور الجنين كله سوى الرأس فيخلقه الله تبارك وتعالى بيده ولما نهي فى الحديث عن اللطم على الوجه ولقوله صلى الله عليه وسلم نظفوا افواهكم فانها طرق القرآن.

بہشتی زیور  کے نویں حصے طبی جوہر (ص: 98) میں ہے:

حکم استعمال خارجی اور داخلی کا یہ ہے کہ جو چیز نجس العین ہے یعنی خود ناپاک ہے جیسے پاخانہ، پیشاب، شراب، میتہ(مردار)، سور کا گوشت وغیرہ، اس کا استعمال نہ تو خارجاً درست ہے نہ داخلاً۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved