- فتوی نمبر: 33-283
- تاریخ: 03 جولائی 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > زیب و زینت و بناؤ سنگھار
استفتاء
کیا Microblading Eyebrows (مائی کرو بلیڈنگ آئی بروز) جائز ہے ؟
تنقیح :ویکیپیڈیا کے مطابق Microblading Eyebrows (مائی کرو بلیڈنگ آئی بروز)کا تعارف درج ذیل ہے :
Microblading is a tattooing technique which uses a small handheld tool made of several tiny needles to add semi-permanent pigment to the skin. Microblading differs from standard eyebrow tattooing, a form of permanent makeup, as each hair stroke is created by hand with a blade that creates fine slices in the skin, whereas eyebrow tattoos are done with a tattoo machine. Microblading is used on eyebrows to create, enhance, or alter their appearance in shape and color. It deposits pigment into the upper region of the dermis, so it fades more rapidly than traditional tattooing techniques.
ترجمہ: مائیکرو بلیڈنگ ایک ٹیٹو بنانے کی تکنیک ہے جس میں ایک چھوٹا سا دستی آلہ استعمال کیا جاتا ہے، جو کئی باریک سوئیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس آلے کے ذریعے جلد میں نیم مستقل (کچھ پکا کچھ کچا) رنگ داخل کیا جاتا ہے۔مائیکرو بلیڈنگ، روایتی آئی برو ٹیٹو سے مختلف ہوتی ہے، جو کہ ایک مستقل میک اپ کی شکل ہے۔ مائیکرو بلیڈنگ میں ہر بال کی لکیر ہاتھ سے ایک بلیڈ کے ذریعے بنائی جاتی ہے، جو جلد میں باریک کٹ (slices) پیدا کرتا ہے، جب کہ روایتی آئی برو ٹیٹو مشین کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
مائیکرو بلیڈنگ بھنوؤں پر کی جاتی ہے تاکہ اُن کی شکل اور رنگ کو بہتر بنایا جا سکے یا اُن میں تبدیلی کی جاسکے۔اس عمل میں رنگ کو جلد کی درمیانی تہہ کے اوپری حصے میں داخل کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے یہ طریقہ روایتی ٹیٹو کی نسبت جلدی ختم ہو جاتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
زینت کے لیے Microblading Eyebrows (مائی کرو بلیڈنگ آئی بروز)جائز نہیں ہے ۔ہاں اگر کسی کی بھنویں معیوب ہوجائیں مثلاً بیماری کی وجہ سے اتنے بال جھڑ جائیں جو عیب کے درجے میں ہوں تو نارمل حد تک لانے کے لیے مذکورہ عمل کی گنجائش ہے ۔
توجیہ: زینت کے لیے جسم گدوانے پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے لہٰذا زینت کے لیے مذکورہ عمل جائز نہیں البتہ اگر بیماری کے علاج کے لئے جسم گدوایا جائے تو اس کی گنجائش ہے ۔
صحيح البخاری (3/ 59) میں ہے:
حدثنا أبو الوليد: حدثنا شعبة، عن عون بن أبي جحيفة قال: «رأيت أبي اشترى عبدا حجاما فسألته، فقال:نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب، وثمن الدم، ونهى عن الواشمة والموشومة
صحیح مسلم(رقم الحديث:120) ميں ہے:
عن علقمة، عن عبد الله، قال:لعن الله الواشمات والمستوشمات، والنامصات والمتنمصات، والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله.
عمدة القاری شرح صحيح البخاری (11/ 203) میں ہے:
قَوْله: (الواشمة) ، هِيَ فاعلة، الوشم، والموشومة مَفْعُوله، والوشم أَن يغرز يَده أَو عضوا من أَعْضَائِهِ بإبرة ثمَّ يذر عَلَيْهَا النّيل وَنَحْوه.
عمدة القاری شرح صحيح البخاری (19/ 225) میں ہے:
قوله: (الواشمات) ، جمع واشمة من الوشم وهو غرز إبرة أو مسلة ونحوهما: في ظهر الكف أو المعصم أو الشفة وغير ذلك من بدن المرأة حتى يسيل منه الدم ثم يحشى ذلك الموضع بكحل أو نورة أو نيلة. ففاعل هذا واشم وواشمة والمفعول بها موشومة ………… وسواء في هذا كله الرجل والمرأة.
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (5/ 1895) میں ہے:
وإنما نهي عنه لأنه من فعل الفساق والجهال، ولأنه تغيير خلق الله.
سنن ابی داؤد( رقم الحدیث 4170 ) میں ہے :
حدثنا ابن السرح، حدثنا ابن وهب، عن أسامة، عن أبان بن صالح، عن مجاهد بن جبر عن ابن عباس، قال: لعنت الواصلة والمستوصلة، والنامصة والمتنمصة، والواشمة والمستوشمة، من غير داء
بذل المجہود (12/ 199) میں ہے:
والواشمة والمستوشمة من غير داء) متعلق بالوشم، أي: إن احتاجت إلى الوشم للمداواة جاز، وإن بقي منه أثر
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7/ 2836) میں ہے:
(من غير داء) : متعلق بالوشم. قال المظهر: إن احتاجت إلى الوشم للمداواة جاز، وإن بقي منه أثر اهـ.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved