- فتوی نمبر: 31-119
- تاریخ: 08 جولائی 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان > رضاعت کا بیان
استفتاء
میری شادی میری کزن(چچا کی بیٹی)سے ہوئی لیکن بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ میں نے دو سال سے کم عمر کے دوران اپنی دادی کا دودھ پیا تھامجھے اس بارے میں میری والدہ اور دادی نے بتایاہے اور مجھے ان کی بات پر یقین بھی ہے،اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ نکاح جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر بھی اس بات کی تصدیق کر رہا ہے کہ اس نے اپنی دادی کا دودھ پیا تھا (اور چونکہ میاں بیوی دونوں کی دادی ایک ہی ہے)اس لیے وہ اپنی بیوی کا رضاعی چچا بن گیا اور رضاعی چچا سے نکاح درست نہیں ہوتا لہذا مذکورہ صورت میں کیا گیا نکاح درست نہیں ہوا ،اب شوہر کے لیے یہ حکم ہے کہ بیوی کو طلاق دے کر فورا علیحدگی اختیار کر لے ۔
ہندیہ(1/343،342)میں ہے:
(كتاب الرضاع) قليل الرضاع وكثيره إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم كذا في الهداية……….يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا.
ہندیہ(1/347)میں ہے:
ولو تزوج امرأة فقالت امرأة أرضعتكما فهو على أربعة أوجه إن صدقاها فسد النكاح ولا مهر لها إن لم يدخل بها وإن كذباها فالنكاح بحاله لكن إذا كانت عدلا فالتنزه أن يفارقها ……وإن صدقها الرجل وكذبتها المرأة فسد النكاح.
امداد الفتاوى جدید(5/79)میں ہے:
خلاصہ یہ کہ خود اس عورت (مرضعہ)کے قول سے تو کچھ بھی ثابت نہ ہو گا، اسی طرح منکوحہ کی تصدیق سے بھی کچھ نہ ہو گا ہاں مرد سے قسم لے سکتی ہے ،باقی اگر مرد نے تصدیق کر لی یا مرد کے جی کو لگ گیا تو طلاق دینا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved