• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غصہ میں میسج پر طلاق

استفتاء

جناب مفتی صاحب میرا نام *** ہے، میں حاملہ ہوں، ہفتہ دو ہفتہ بعد میری ڈلیوری ہے۔ میری دو سالہ ایک بیٹی ہے ۔ حمل کی وجہ سے میں گھر آگئی تھی کیونکہ میری سسرال والوں سے بول چال نہیں ہے  اور کافی عرصہ سے ایسا ہی ہے کیونکہ وہ ہماری شادی کے خلاف تھے البتہ شروع میں معاملات ٹھیک تھے اس لیے نکاح میں تو سب لوگ ہی شریک تھے لیکن پھر آہستہ آہستہ لڑائی جھگڑا ہونے لگا اور حمل کے ابتدائی دو مہینوں کے بعد میں مستقل والدین کے گھر رہنے لگی۔ میرے شوہر  روز میرے ماں باپ کے گھر مجھ سے اور اپنی بچی سے ملنےآتے تھے ، ہمارے تعلقات ٹھیک تھے۔ خرچہ نہ دینے پر تھوڑی بہت لڑائی بھی ہوجاتی تھی مگر کل  رات وہ آفس سےا ٓئے ، پہلے موڈ ٹھیک تھا ، میں نے کھانا پانی بھی پوچھا مگر جب بچی کا پیمپر بدلا تو وہ تکلیف سے رونے لگی کیونکہ کافی دیر سے بدلا نہیں تھا تو اسے درد تھا۔ اس کو روتا دیکھ کر وہ غصے میں بولنے لگے مجھے اور کافی ناراض ہوگئے مگر کچھ دیر بعد جب وہ چپ ہوئی تو وہ ٹھیک ہوگئے۔ ان کو بھوک لگی تھی جس کی وجہ سے بھی وہ ناراض تھے، میں نے کھانے کا پوچھا تو انھوں نے منع کردیا اور گھر چلے گئے۔ وہ گھر گئے تو میں نے تھوڑی ناراضگی میں میسج کیا کہ آپ کو تو مجھ سے محبت نہیں ہے ، آپ نے میری امی سے بدتمیزی کی ، مجھے اچھا نہیں لگا جس کے بعد انھوں نے اچانک تین دفعہ طلاق کا میسج لکھا  اور پھر میری بہن نے ان سے فون کرکے پوچھا تو کہنے لگے کہ میں اپنے حواس میں نہیں تھا اور بعد میں میسج ڈیلیٹ کردیے۔

جو میسج میں نے کیے تھے وہ درج ذیل ہیں:

Ap apnay ghr walon k agay mera sath do gay? Ap jaisa mard kbi b ni ho skta mera

Mai ny muhabat ki the ap sy ab ny kbi ni ki

Jao apnay ghr walon k pass…Jo sara din sambhalty hai ap ki olaad ko..

Mai kbi ni bolii ap ki maa k agay.. Or ap nay etni batmiziyan ki hai..Ab main ap ki maa ka lehaaz ni krnaa

bhooky nagay ap ho jis ki jaan nikalti hai paise nikalty huay meray uper. Tb e ap ko b khulaa rizaq ni miltaa.. Ek roti khelanay jogay ni ho ap to..na bv ko na bachay ko

ترجمہ: آپ اپنے گھر والوں کے آگے میرا ساتھ دو گے؟ آپ جیسا مرد کبھی بھی نہیں ہوسکتا میرا۔ میں نے محبت کی تھی آپ سے۔ آپ نے کبھی نہیں کی۔جاؤ اپنے گھر والوں کے پاس ، جو سارا دن سنبھالتے ہیں آپ کی اولاد کو۔ میں کبھی نہیں بولی آپ کی ماں کے آگے  اور آپ نے اتنی بدتمیزیاں کی ہیں، اب میں نے آپ کی ماں کا لحاظ نہیں کرنا۔ بھوکے ننگے آپ ہو جس کی جان نکلتی ہے پیسے نکالتے ہوئے میرے اوپر تب ہی آپ کو بھی کھلا رزق نہیں ملتا، ایک روٹی کھلانے جوگے نہیں ہو آپ تو، نا بیوی کو نہ بچے کو۔

اس کے جواب میں شوہر نے جو میسج کیے اور ڈیلیٹ کردیے تھے وہ یہ ہیں:

Talaq (طلاق) Talaq(طلاق) Talaq(طلاق)

میں کورٹ میں طلاق فائل کروں گا۔

شوہر کا بیان:

میں اس واقعہ کی تصدیق کرتا ہوں البتہ اس میں یہ ملحوظ رکھا جائے کہ میں نے صبح سے ناشتہ ہی کیا ہوا تھا اور کھانا نہ کھانے کی وجہ سے  بھوک بھی لگی ہوئی تھی اور بیٹی کے رونے دھونے کی وجہ سے میں پریشان ہوگیا  اور غصہ میں تھا لہذا میں نے طلاق کے میسج کیے اور فوراً ڈیلیٹ کردیے  لیکن غصہ ایسا نہیں تھا   جس میں میرے ہوش و حواس قائم نہ رہے ہوں یا کوئی توڑ پھوڑ کی ہو ، میں نے میسج بغیر سوچے سمجھے ، غصہ کی، بھوک کی اور تھکن کی حالت میں کیے تھے اور فوراً ڈیلیٹ کردیے تھے۔ میں اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا ہوں، میرا مقصد ہرگز ایسا نہ تھا، نہ میں نے کبھی ایسا ارادہ کیا، نہ میری کبھی ایسی سوچ تھی کہ میں اپنی بیوی کو چھوڑدوں، طلاق کا موضوع ہمارے معاشرے میں برا سمجھا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج تک یہ طلاق کیا ہے اور کیسے طلاق دی جاتی ہے، کیوں طلاق دی جاتی ہے۔ یہ سارے موضوع سے میں ناواقف ہوں، شعوری طور پر اور غیر شعوری طور میں ہرگز اپنی بیوی کو طلاق نہیں دینا چاہتا یہی وجہ تھی کہ جیسے ہی میں طلاق کے الفاظ لکھے ڈیلیٹ کردیے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں  تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے لہذا  بیوی کے لیے اب رجوع یا صلح کی گنجائش باقی نہیں رہی۔

توجیہ: ہماری تحقیق کے مطابق میسج کی تحریر کتابت مستبینہ غیر مرسومہ ہے اور طلاق کی کتابت مستبینہ غیر مرسومہ اگر غصہ یا مذاکرہ طلاق میں ہو تو بیوی کے حق میں  شوہر کی نیت کے بغیربھی  طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر نے بیوی کو  طلاق کے میسجز لڑائی جھگڑے اور غصہ کی حالت میں بھیجے ہیں لہذابیوی کے حق میں  تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔ نیز طلاق حالت حمل میں بھی واقع ہوجاتی ہے۔

فتاویٰ النوازل لابی اللیث السمرقندی(ص215) میں ہے:

ثم الكتاب إذا كان مستبيناً غير مرسوم كالكتابة على الجدار وأوراق الأشجار وهو ليس بحجة من قدر على التكلم فلا يقع إلا بالنية والدلالة.

البحر الرائق (103/3) میں ہے:

ومستبين غير مرسوم كالكتابة على الجدران وأوراق الأشجار أو على الكاغد لا على وجه الرسم فإن هذا يكون لغوا؛ لأنه لا عرف في إظهار الأمر بهذا الطريق فلا يكون حجة إلا بانضمام شيء آخر إليه كالبينة والإشهاد عليه والإملاء على الغير حتى يكتبه؛ لأن الكتابة قد تكون تجربة وقد تكون للتحقيق وبهذه الإشارة تتبين الجهة

درمختار (4/521) میں ہے:

ففي حالة الرضا) أي غير الغضب والمذاكرة (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيرا (على نية) للاحتمال والقول له بيمينه في عدم النية ويكفي تحليفها له في منزله، فإن أبى رفعته للحاكم فإن نكل فرق بينهما مجتبى.(وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا.

و فى الشامية تحته: والحاصل أن الأول يتوقف على النية في حالة الرضا والغضب والمذاكرة، والثاني في حالة الرضا والغضب فقط ويقع في حالة المذاكرة بلا نية، والثالث يتوقف عليها في حالة الرضا فقط، ويقع حالة الغضب والمذاكرة بلا نية.

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}سواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة

الدر المختار مع ردالمحتار(3/232) میں ہے:

وحل طلاقهن أى الايسة والصغير والحامل

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved