• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تین بیٹیوں اور تین بھتیجوں میں وراثت کی تقسیم

استفتاء

مفتی صاحب ! ایک عورت نام (فاطمہ) جس کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ (1) زید  دو سال کی عمر میں فوت ہوا ۔(2)  خالد 9 سال کی عمر میں فوت ہوا ۔ (3)  بکر  3 سال کی عمر میں  فوت ہوا۔

باقی تینوں بیٹیاں :(1)زینب(2)کلثوم (3) ہندہ  حیات ہیں۔

اسکی وراثت کی تقسیم کا طریقہ کار واضع فرما دیں ۔ یہ بیٹے جو بچپن میں فوت ہوئے  وراثت میں ان کا حصہ ہو گا  کہ نہیں ؟

نوٹ ! شوہر  (واجد ) پہلے فوت ہو چکا ہے ۔

وضاحت مطلوب ہے کہ:1۔  فاطمہ  زندہ ہے یا فوت ہو چکی ہے؟2۔تینوں بیٹے  فاطمہ کی زندگی میں فوت ہوئے یا بعد میں؟3۔فاطمہ کے والدین یا بہن بھائی یا انکی اولاد یا دادا چاچا یا انکی اولاد میں سے کوئی زندہ ہے؟اگر فوت ہو چکے ہیں تو میت سے پہلے یا بعد میں ؟

جواب وضاحت: 1۔ فاطمہ  فوت ہو چکی ہے ۔2۔ باقی رشتہ دار فوت ہو چکے ہیں البتہ تین بھتیجے اور تین بھتیجیاں زندہ ہیں۔3۔ فوت ہونے والے تمام ورثا ء  فاطمہ  سے پہلے فوت ہوئے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  فاطمہ  کے کل ترکہ کے 9 حصے کیے جائیں گے ان میں سے مرحومہ کی تینوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو دو دو حصے یعنی (22.22) فیصد دیے جائیں گے اور مرحومہ کے تینوں بھتیجوں میں سے ہر ایک کو ایک ایک حصہ یعنی (11.11) فیصد دیا جائے گا اور جن ورثاء کا مرحومہ کی زندگی میں انتقال ہو گیا تھا چاہے وہ بیٹے ہوں یا کوئی اور ان کو مرحومہ کی میراث سے کچھ حصہ نہ ملے گا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved