• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق نامے سے تین طلاق

استفتاء

میرا نام محمد اشرف ہے۔  جولائی2017ء میں میری شادی ہوئی۔ گھریلو ناچاقیوں کی وجہ سے بات طلاق تک پہنچ گئی۔ میں نے وکیل سے کہا کہ میں اسے نہیں رکھنا چاہتا پھر اس نے طلاقنامہ لکھا۔ اس نے پوچھا تھا کہ وارننگ دینی ہے یا پکی طلاق دینی ہے؟ میں نے کہا تھا کہ پکی طلاق دینی ہے تو اس نے طلاقنامے پر تین طلاقیں لکھ دیں، میں نے پڑھ کر اس پر دستخط کر دیئے اور وہ طلاقنامہ بیوی کو بھجوا دیا۔ 2018ء میں، میں نے طلاقنامہ بھیجا تھا۔ میری ایک بچی بھی تھی جو تقریباً ایک ماہ کی تھی  اب اس کی دیکھ بھال کے لئے میں اپنی بیوی سے صلح کرنا چاہتا ہوں کیونکہ بچی کی پرورش کے لئے بیوی کو مشکلات کا سامنا ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ کوئی گنجائش ہو تو بتائیں تاکہ میں اپنی بیوی سے صلح کر سکوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر واقعتاً طلاق نامے پر تین طلاقیں لکھی تھیں تو تینوں طلاقیں ہوگئی ہیں اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہٰذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش  ہے۔

نوٹ: سائل اگر طلاق نامہ فراہم کر دے تو ممکن ہے کوئی صلح کی گنجائش نکل آئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved