• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیوی، تین بیٹوں اور چار بیٹیوں میں وراثت کی تقسیم

استفتاء

والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے۔میرا ایک بڑا بھائی ہےجس کی رہائی کے لیے  والد صاحب نے دس مرلے کا پلاٹ ان کے اوپر لگایا تھا اور باقی ہمارا پانچ مرلے کا پلاٹ باقی ہے ہم تین بھائی اور چار بہنیں ہیں اور ہماری والدہ حیات ہیں۔  اب  اس کی وراثت کیسے تقسیم  ہوگی ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں والد نے بیٹے کی رہائی کے لیے جو کچھ خرچ کیا وہ والد کی طرف سے تبرع اور احسان تھا لہٰذا اس کی وجہ سے اس بیٹے کا حق باقی جائیداد میں سے ختم نہ ہوگا بلکہ دیگر ورثاء کی طرح اس کو بھی اس کا حصہ ملے گا لہذا پانچ مرلے پلاٹ کے 80 حصے کیے جائیں گے جن میں سے آپ کی والدہ کو 10 حصے (12.5فیصد)،اور ہر بھائی کو 14 حصے (17.5فیصد)،اور ہر بہن کو 7 حصے(8.75فیصد) ملیں گے۔

مرلوں کی صورت میں تقسیم کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ 5 مرلوں میں سے والدہ کو(0.62 مرلہ)اور ہر بھائی کو(0.87 مرلہ) اور ہر بہن کو(0.44مرلہ) ملے گا۔

صورت تقسیم درج ذیل ہے:

8×10=80

بیوی3 بیٹے4 بیٹیاں
ثمنعصبہ
17
1×107×10
1070
1014+14+147+7+7+7

شامی (6/758) میں ہے:

وشروطه: ثلاثة: ‌موت ‌مورث ‌حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved