- فتوی نمبر: 33-368
- تاریخ: 04 اگست 2025
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری > اجارہ فاسدہ کے احکام
استفتاء
میں ایک ڈیجیٹل بینک (Jazz Cash )کی نوکری کرتا ہوں۔ میں کال سینٹر میں ملازم ہوں جہاں جاز کیش استعمال کرنے والے اشخاص کال پر اپنے مسائل کا حل اور دیگر معلومات حاصل کرتے ہیں اس ایپلیکیشن میں منی ٹرانسفر اور سودی قرض وغیرہ شامل ہیں کچھ صورتوں میں سودی قرض لینے دینے کے معاملات اور اسے حاصل کرنے کے طریقے بتانے ہوتے ہیں۔
ریڈی کیش کے نام سے یہ قرض دیا جاتا ہے جس پر ہر ہفتے پانچ فیصد فیس لاگو ہوتی ہے کسی کو یہ سودی قرض لینے کا طریقہ جاننا ہوتا ہے کسی کو اس کی ادائیگی میں دشواری یا این او سی(No Objection Certificate) درکار ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا ایسی نوکری کرنا جائز ہے اور اس سے ملنے والی تنخواہ کو کس پر اور کہاں استعمال کر سکتا ہوں؟
وضاحت مطلوب ہے :آپ کی ملازمت کے کام کیا ہیں ؟ نیز نوکری لگتے وقت آپ کے ساتھ کمپنی کا کیا معاملہ طے ہوا تھا کہ آپ کس کام کی نوکری کر یں گے؟
جواب وضاحت : میں کال سینٹر ایجنٹ(Customer Support Executive) ہوں بینکنگ ایپلیکیشن (Jazz Cash ) ہےاس میں لوگوں کو استعمال کرنے میں یا کرتے ہوئے جتنے بھی مسائل آتے ہیں وہ کال کرتے ہیں ہیلپ لائن نمبر پر اور کال سینٹر ایجنٹ اس کو حل کرنے میں مدد یا رہنمائی کرتے ہیں۔
معاہدہ یہی طے ہوا تھا کہ بینک کی نوکری ہے، دن کے آٹھ گھنٹے کال موصول کرنی ہے اور طریقہ کار کے مطابق کسٹمرز کو سمجھانا اور ان کے مسائل کو حل کرنا ہے بینک سے جڑا ڈیپارٹمنٹ ہے اس میں سودی قرض کے بھی مسائل آتے ہیں جس کو حل کرنا ایجنٹ کے ذمے ہے۔ معلوم تو تھا مجھے کہ بینک کی نوکری ہے مگر جب نوکری کی ٹریننگ تھی تبھی معلوم ہوا کہ اس میں قرض کے معاملات بھی شامل ہیں اور کچھ ذرائع سے معلوم ہوا کہ اس میں شمولیت نہیں کرنی چاہیے اور میرا ڈیوٹی ٹائم طے ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کی تنخواہ تو حلال ہوگی لیکن سودی معاملات میں رہنمائی کا گناہ ہوگا لہذا متبادل نوکری کی تلاش کرتے رہیں اور جب تک متبادل نہ ملے اور مذکورہ نوکری کے بغیر گذر اوقات مشکل ہو تو مذکورہ نوکری کرتے رہیں اور ساتھ توبہ استغفار بھی کرتے رہیں ۔
توجیہ :مذکورہ صورت میں ملازم کے ساتھ اجارہ وقت کا ہے جس میں بذات خود معصیت نہیں ہے اور جو کام اجارے کے وقت میں کرنے ہیں وہ سب کے سب معصیت نہیں بلکہ ان میں سے اکثر کام جائز ہیں مثلاً ایپلی کیشن پر اکاؤنٹ بنانے، اکاؤنٹ میں کوئی مسئلہ آنے، کسی ٹرانزیکشن وغیرہ میں مسئلہ آنے میں رہنمائی کرنا وغیرہ اور کچھ کام ناجائز ہیں مثلاً سودی قرض لینے میں کوئی مسئلہ پیش آئے یا ادائیگی میں کوئی مسئلہ آئے تو اس میں رہنمائی کرنا وغیرہ ، لہذا مذکورہ صورت میں اجارہ تو صحیح ہو گا اور ملازم اجرت کا مستحق بھی ہوگا لیکن مذکورہ وقت میں جو ناجائز کام کرنے پڑیں گے ان کا گناہ ہوگا ۔
صحیح مسلم (2/27)میں ہے:
“عن جابر قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه، وقال: هم سواء”
تکملہ فتح الملہم(1/383)میں ہے:
قوله وكاتبه لأن كتابة الربا اعانة عليه ومن هنا ظهر ان التوظف في البنوك الربوية لا يجوز إن كان عمل الموظف في البنك ما يعين على الربا كالكتابة أو الحساب لإنه اعانة على المعصية.
المبسوط للسرخسی(16/ 39) میں ہے:
ولا بأس بأن يؤاجر المسلم دارا من الذمي ليسكنها فإن شرب فيها الخمر، أو عبد فيها الصليب، أو أدخل فيها الخنازير لم يلحق المسلم إثم في شيء من ذلك؛ لأنه لم يؤاجرها لذلك والمعصية في فعل المستأجر وفعله دون قصد رب الدار فلا إثم على رب الدار في ذلك
المحیط البرہانی (7/ 483) میں ہے:
وإذا استأجر الذميّ من المسلم داراً ليسكنها فلا بأس بذلك؛ لأن الإجارة وقعت على أمر مباح فجازت وإن شرب فيها الخمر أو عبد فيها الصليب أو أدخل فيها الخنازير، لم يلحق المسلم في ذلك شيء لأن المسلم لم يؤاجر لها إنما يؤاجر للسكنى، وكان بمنزلة ما لو أجر داراً من فاسق كان مباحاً، وإن كان يعصي فيها
نوٹ :وقت اور عمل کے اجارے میں جہاں معقود علیہ بذات خود معصیت یا معصیت کا سبب نہ ہو البتہ اس میں معصیت یا اعانت علی المعصیت ضمناً پائی جائے اس کا کوئی صریح حوالہ تو نہیں ملا لیکن عین مثلاً مکان کے اجارے میں اگر معصیت ضمناً ہو تو ایسے اجارے کو حضرات فقہائے کرام نے جائز کہا ہے جیسا کہ حوالوں میں مذکور مبسوط اور محیط برہانی کی عبارت میں ہے۔ انہی حوالوں کے پیشِ نظر ہم نے اپنے جواب میں مذکورہ اجارے کو اور اس کے نتیجے میں ملنے والی اجرت کو جائز کہا ہے البتہ عین کے اجارے میں اور وقت یا عمل کے اجارے میں اتنا فرق ضرور ہے کہ عین کے اجارے میں ضمنی معصیت اجارے پر عین دینے والے کو نہیں کرنی پڑتی جبکہ وقت یا عمل کے اجارے میں ضمنی معصیت خود اس شخص کو کرنی پڑتی ہے جو اپنا وقت یا عمل اجارے پر دے رہا ہے اس لیے عین کے اجارے میں اس ضمنی معصیت کا گناہ عین کو اجارے پر دینے والے کو نہ ہوگا جبکہ وقت یا عمل کے اجارے میں اس ضمنی معصیت کا گناہ خود اجیر کو بھی ہوگا اسی لیے ہم نے اپنے جواب میں وقت کے اجارے اور اس کے عوض میں ملنے والی تنخواہ کو جائز کہا ہے لیکن ضمنی معصیت کی اجازت نہیں دی مگر یہ کہ جب تک اس نوکری کے بغیر گذارہ مشکل ہو اور ساتھ میں توبہ واستغفار بھی ہو۔
عطر ہدایہ (ص251) میں ہے:
معقود علیہ کوئی اور مباح چیز ہو اور اس کے ضمن میں گناہ اور فعل حرام کا ارتکاب پایا جائے ،جیسے ایک شخص نے مطلق ملازمت اختیار کی لیکن آقا شراب فروخت کروائے یا ناقوس بجوائے یا ۔۔۔۔۔۔۔ ان سب صورتوں میں فعل حرام ہے ان سے گناہ لازم ہوگا لیکن آقا کے ذمے تنخواہ واجب ہوگی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved