• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کسی چیز پر دم کروانا

استفتاء

ہمارے ایک عزیز نے خارش اور الرجی کے لیے بینگن  پر دم کرواکر دھاگہ سے باندھ کر گھر میں لٹکا یا ہوا ہے وہ کہتے ہیں کہ جیسے جیسے بینگن  خشک ہوتا  جائے گا  بیماری ختم ہوتی جائے گی۔ کیا  ایساکرنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر کوئی شرکیہ الفاظ یا غیر شرعی دم نہ ہو اور نہ ہی اس کے مؤثر بالذات ہونے کا اعتقاد رکھا جائے تو جائز ہے۔

مرقاۃ المفاتیح (7/2880) میں ہے:

‌وأما ‌ما ‌كان ‌من ‌الآيات القرآنية، والأسماء والصفات الربانية، والدعوات المأثورة النبوية، فلا بأس، بل يستحب سواء كان تعويذا أو رقية أو نشرة.

مرقاۃ المفاتیح (7/2878) میں ہے:

(سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ان الرقى) رقية ‌فيها ‌اسم صنم أو شيطان أو كلمة كفر أو غيرها مما لا يجوز شرعا، ومنها ما لم يعرف معناها ……… (شرك).

شامی (6/363)  میں ہے:

ولا بأس بالمعاذات ‌إذا ‌كتب ‌فيها ‌القرآن، أو أسماء الله تعالى، ويقال رقاه الراقي رقيا ورقية إذا عوذه ونفث في عوذته قالوا: إنما تكره العوذة إذا كانت بغير لسان العرب، ولا يدرى ما هو ولعله يدخله سحر أو كفر أو غير ذلك، وأما ما كان من القرآن أو شيء من الدعوات فلا بأس به

امداد الفتاویٰ (8/528)میں ہے:

سوال:فتحیابی کے لیے اسم ذات کاغذ پر لکھ کر آٹے میں گولیاں بنا کر مچھلیوں کو کھلانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: جب تعویز کھلانا پلانا آدمی کو جائز ہے،اسی طرح حیوان کو بھی،اور اگر القاء سے شبہ اہانت ہو تو قصداً اہانت نہیں ہے؛بلکہ استبراک مقصود ہے رہا یہ کہ اس عمل کو مقصود میں کچھ دخل ہے یا نہیں؟سو مجھ کو اس کی تحقیق نہیں۔

فتاویٰ محمودیہ (20/81)میں ہے :

سوال: بچہ کو یا کسی جانور مثلاً بھینس گائے کو نظر بد لگ جانے پر عورتیں عام طور پر مرچ یا سات کپڑے کی کتریں،یا صرف سلا ہوا کپڑا لے کر بچے یا جانور کی طرف سات مرتبہ یا کچھ کم و بیش اشارہ کر کے جلتی ہوئی آگ میں ڈال دیتی ہیں۔اس طریقہ سے نظر جھاڑنا کیسا ہے؟پھٹکری وغیرہ سے بھی جھاڑتی ہیں۔

جواب: نظر بد اتارنے کے لیے مرچیں وغیرہ پڑھ کر آگ میں جلانا درست ہے،جبکہ کوئی خلافِ شرع چیز ان پر نہ پڑھی جائے،مثلاً کسی دیوی یا دیوتا وغیرہ کی دہائی،یا کسی جن وشیطان سے استعانت وغیرہ۔

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند (16/355)میں ہے:

سوال:ہندہ مر گئی،ایک عورت نے کہا کہ ہندہ مجھ کو خواب میں ستاتی ہے،لوگوں نے زید امام مسجد سے کہا کہ اس عورت کو کیل دو،اس نے انکار کردیا ،پھر محلہ والوں نے اپنے امام محلہ عمر سے کہا،اس نے لوہے کی کیل منگا کر ان کو پڑھ کر گھر کے گوشوں میں گاڑ دی،یہ فعل جائز ہے یا نہیں؟اس قسم کے اعمال کا کیا حکم ہے؟

جواب: اعمال کے متعلق احادیث سے اس قدر ثابت ہے کہ اگر کوئی لفظ و کلمہ شرکیہ اس عمل میں نہ ہو تو درست ہے اور یہ بھی حدیث شریف میں ہے کہ جو کوئی اپنے بھائی کو کسی قسم کا نفع پہنچا سکے وہ اس کو نفع پہنچاوے۔پس اگر عمر کو یہ عمل دفع اثر بد کا کسی سے پہنچا ہے،اور اس میں کوئی کلمہ شرکیہ نہیں کہا جاتا،اور نہیں پڑھا جاتا،تو شرعاً اس میں جواز کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved