- فتوی نمبر: 34-16
- تاریخ: 28 اگست 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وصیت کے احکام
استفتاء
ایک آدمی یہ وصیت کر کے مرتا ہے کہ میری بیوی کو اس شرط پر میراث ملے گی کہ میرے مرنے کے بعد شادی نہ کرے، اور اگر وہ شادی کرے تو وہ مال مسجد کے لیے وقف ہوگا ،اس کا کیا حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شریعت نے شوہر کی وفات کے بعد اس کے چھوڑے ہوئے مال (میراث) میں بیوی کا حصہ رکھا ہے اور بیوی کو پہلے شوہر کی وفات کی عدت گزارنے کے بعد دوسرا نکاح کرنے کا اختیار بھی شریعت نے دیا ہے لہذا یہ وصیت کرنا” اگر میری بیوی میرے مرنے کے بعد دوسرا نکاح کرے تو اسے میری میراث میں سے حصہ نہیں ملے گا” شرعاً درست نہیں۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
ولهن الربع مما تركتم إن لم يكن لكم ولد فإن كان لكم ولد فلهن الثمن مما تركتم من بعد وصية توصون بها أو دين [سورة النساء، آيت نمبر:12]
البحر الرائق (8/557) میں ہے:
وأما ما يستحق به الإرث وما يحرم به فنقول ما يستحق به الإرث شيئان النسب والسبب فالنسب على ثلاثة أنواع …. والسبب ضربان زوجية وولاء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved