- فتوی نمبر: 34-74
- تاریخ: 16 اکتوبر 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > ہبہ و ہدیہ
استفتاء
میرے دو بچے (ایک بیٹا اور ایک بیٹی) ہیں۔ میں نے دونوں بچوں کی شادی کردی ہے، الحمد للہ بیٹی اپنے گھر میں خوش ہے اور بیٹا میرے ساتھ گھر میں خوش ہے، میرے پاس 5 مرلے کا ایک گھر ہے، میں نے ایک زمین کا ٹکڑا تقریباً دو مرلے بیٹے کے نام پر خریدا اور اس پر تعمیر بھی کروائی صرف یہ سوچ کر کہ بیٹا میرے ساتھ کام بھی کرتا ہے اور میرے کارخانے کا نظام سنبھالے ہوئے ہے۔ کیا میرا یہ عمل درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں بہتر تو یہ ہے کہ جتنی قیمت کی جائیداد آپ اپنے بیٹے کو دیں اتنی ہی قیمت کی جائیداد آپ اپنی بیٹی کو بھی دیں اور یہ بھی جائز ہے کہ آدھی قیمت کی جائیداد بیٹی کو دیں۔ باقی جو صورت آپ اختیار کررہے ہیں اس کی بھی گنجائش ہے۔
ہندیہ (4/391) میں ہے:
ولو وهب رجل شيئا لأولاده في الصحة وأراد تفضيل البعض على البعض في ذلك لا رواية لهذا في الأصل عن أصحابنا، وروي عن أبي حنيفة رحمه الله تعالى أنه لا بأس به إذا كان التفضيل لزيادة فضل له في الدين، وإن كانا سواء يكره وروى المعلى عن أبي يوسف رحمه الله تعالى أنه لا بأس به إذا لم يقصد به الإضرار، وإن قصد به الإضرار سوى بينهم يعطي الابنة مثل ما يعطي للابن وعليه الفتوى هكذا في فتاوى قاضي خان وهو المختار، كذا في الظهيرية
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved