• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا E-Book بنا کر بیچنا جائز ہے ؟

استفتاء

کیا E-Book بنا کر بیچنا جائز ہے ؟یہ ایک کتاب ہے جو آن لائن ہی  لکھی جاتی ہے اور آن لائن ہی بیچی جاتی ہے۔ کیا ایسا کرنا  حلال ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: کس ویب سائٹ پر یہ خرید و فروخت ہوتی ہے اور خرید و فروخت کی صورت کیا ہوتی ہے؟

جواب وضاحت: آن لائن کسی بھی ویب سائٹ پر یا اپنی ویب سائٹ بنا کر اس پر کتاب کا لنک دے دیا  جاتا ہے جس نے خریدنی ہوتی ہے وہ اسی ویب سائٹ کے ذریعے آن لائن بینک  کارڈ کے ذریعے قیمت بھیجتے ہیں جس سے ان کو کتاب تک رسائی مل جاتی ہے اور ہمیں کتاب کی قیمت مل جاتی ہے ۔اسی طرح اس  ایک کتاب کو جتنے لوگ مرضی خریدنا چاہیں خرید سکتے ہیں۔ ویب سائٹ Etsy Gumroud پر ایسی چیزیں بیچی جاتی ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آج کل آن لائن سافٹ ویرز اور کتابوں وغیرہ کو عرفا مال  ہی سمجھا جاتا ہے جن کی آن لائن خرید و فروخت  بھی ہوتی ہے اس لیے فی نفسہ   E-Book بیچنا جائز ہے بشرطیکہ  کہ اس میں  خرابی کی کوئی اور وجہ مثلا کسی ناجائز مواد پر مشتمل کتاب وغیرہ نہ ہو۔

شامی(7/8) میں ہے:

المراد بالمال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجة، والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved