• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آئی فلرز(Eye Fillers)کے ذریعے آنکھوں کے حلقے دور کرنا

استفتاء

آئی فلرز(Eye Fillers)کے نام سے آنکھوں کے گرد حلقے دور کرنے کا جو  نیا علاج آیا ہے وہ کروانا جائز ہے یا نہیں ؟

تنقیح :ویسٹ فیلڈ پلاسٹک سرجری  (Westfield  Plastic Surgery)ویب سائٹ میں ہے  :

Under eye fillers are a cosmetic treatment to temporarily reduce skin wrinkles, dark circles, or deep grooves beneath the eyes. The fillers contain synthetic hyaluronic acid, a water-retaining substance that increases skin elasticity.  Under   eye  fillers  work by injecting hyaluronic-based dermal fillers into your skin

ترجمہ: آنکھوں کے نیچے فلرز ایک کاسمیٹک علاج ہیں جو عارضی طور پر جلد کی جھریوں، سیاہ حلقوں یا آنکھوں کے نیچے گہرے نشانات کو کم کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ان فلرز میں مصنوعی Hyaluronic acid شامل ہوتا ہے، جو پانی کو جذب کرنے والا مادّہ ہے اور جلد کی لچک میں اضافہ کرتا ہے۔آنکھوں کے نیچے فلرز کا طریقہ یہ ہے کہ Hyaluronic acid پر مبنی ڈرمل فلرز کو جلد میں انجکشن  کے ذریعے داخل کیا جاتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ  آئی فلرز(Eye Fillers)کے ذریعے آنکھوں کے گرد کے حلقے دور کرنا جائز ہے ۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں آنکھوں کے گرد کے حلقے دور کرنا زینت کے لیے ہے ۔اور جو زینت خلاف شرع نہ ہو اس کا اختیار کرنا مرد و عورت  کے لیے جائز ہےنیز   اس میں ممنوع تغییر لخلق اللہ بھی نہیں ہے کیونکہ اس میں سرجری نہیں کی جاتی بلکہ    انجکشن  کے طریقے پر مواد جسم میں داخل کیا جاتا ہے گویا یہ زینت کے لیے انجکشن  لگوانے کی طرح ہے  ۔

تکملہ فتح الملہم (169/4)میں ہے :

وأما ماتزينت به المرأة من تحمير الأيدي أو الشفاه أو العارضين بما لا يلتبس بأصل الخلقة فانه ليس داخلا في النهي

البحر الرائق (8/ 554)میں ہے:

والأصل أن ‌إيصال ‌الألم إلى الحيوان لا يجوز شرعا إلا لمصالح تعود إليه وفي الختان إقامة السنة وتعود إليه أيضا مصلحته لأنه جاء في الحديث «الختان سنة يحارب على تركها» وكذا يجوز كي الصغير وربط قرحته وغيره من المداواة وكذا يجوز ثقب أذن البنات الأطفال؛ لأن فيه منفعة للزينة وكان يفعل ذلك من وقته – صلى الله عليه وسلم – إلى يومنا هذا من غير نكير

شامی (6/ 373) میں ہے:

«ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه، ففي تحريم إزالته بعد، ‌لأن ‌الزينة للنساء مطلوبة للتحسين،»

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved