- فتوی نمبر: 34-140
- تاریخ: 07 دسمبر 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > جمعہ کی نماز کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک گاؤں میل اکازئی جوکہ ضلع تورغر میں ہے جس کی آبادی کی تفصیل یہ ہے کہ گھروں کی تعداد 245 اور افراد کی تعداد 2212 ہے، گاؤں میں تین مساجد ہیں ایک مسجد چھوٹی اور دو مساجد بڑی ہیں، دکانوں کی تعداد 15 ہے جن میں 9 دکانیں راشن کی ہیں ایک دکان ایزی پیسہ کی ہے اور ایک دکان حجام اور ایک دکان درزی کی ہے، ایک دکان لیڈیز(عورتوں) کے کپڑوں کی ہے لیکن اس میں بھی کپڑے وغیرہ صرف عیدین میں ملتے ہیں باقی کپڑے وغیرہ راشن کی دکانوں سے مل جاتے ہیں،ایک ہارڈویئر کی دوکان ہے،دو کلینک مردوں کے اور ایک کلینک لیڈی ڈاکٹر کا ہے،گاؤں میں ایک ہائی سیکنڈری سکول اور ایک پرائمری سکول لڑکوں کا ہے اور ایک پرائمری سکول اور ایک مڈل سکول لڑکیوں کا ہے،مرغی کا گوشت مل جاتا ہے، بڑا گوشت نہیں ملتا ہے،روڈ کی سہولت موجود ہے لیکن روڈ کچا ہے،چھ گندم پیسنے والی چکیاں ہیں اور پانچ ٹریکٹر اور چھ کشتیاں ہیں،گاؤں والوں کا بازار تک جانا کشتیوں کے ذریعے ہوتا ہے۔
245 گھروں میں سے 21 گھرانے جو کہ 146 افراد پر مشتمل ہیں باہر شہروں میں رہتے ہیں جن میں سے اکثر کی تعداد کراچی میں ہے جن کا آنا جانا رہتا ہے اور ان میں سے پانچ گھر تقریبا آدھا کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں جن میں افراد کی تعداد 54 ہے لیکن وہ شادی بیاہ اور فوتگی میں گاؤں والوں کے ساتھ شریک ہیں ۔سوال یہ ہے کہ اس گاؤں میں جمعہ کی نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
وضاحت مطلوب ہے: 1۔سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟2۔ مذکورہ بستی میں جمعہ پہلے سے ہو رہا ہے یا ابھی شروع کرنا ہے؟ 3۔ مذکورہ بستی والے پہلے جمعہ کہاں پڑھتے تھے؟4۔ سوال میں مذکورہ ساری سہولیات مذکورہ بستی کے اندر ہی موجود ہیں؟5۔ کشتی کے ذریعے کون سے بازار تک جانا مراد ہے؟6۔ مذکورہ گاؤں شہر سے کتنے فاصلے پر ہے؟
جواب وضاحت:1۔ یہ گاؤں میرے پڑوس میں ہے اور میں امام ہوں، مستفتی مولانا رحمت نواز صاحب نے مجھے یہ استفتاء بھیجا ہے کہ آپ بذریعہ انٹرنیٹ ان سے فتوی منگوائیں۔2۔ جمعہ پہلے سے نہیں ہو رہا ابھی شروع کرنا ہے اگر شرائط پوری ہوں۔3۔ ابھی تک ظہر پڑھتے ہیں۔4۔ جی ہاں۔5۔ دربند کے نام سے بڑا بازار ہے وہاں جاتے ہیں،دکاندار وہاں سے سامان لاتے ہیں،لوگ روزانہ کشتی کے ذریعے اپنی بعض ضروریات مثلا جب مریض سیریس ہو تو اس کو ہسپتال لے کر جانا، نادرا وغیرہ کے لیے دربند جاتے ہیں۔6۔ تقریبا 40 کلومیٹر۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کا اپنے گاؤں میں جمعہ شروع کرنا درست ہے۔
توجیہ: مذکورہ گاؤں میں چونکہ تمام ضروریات کی اشیاء موجود ہیں جس کی وجہ سے مذکورہ گاؤں قصبہ کے حکم میں ہے اور قصبہ میں جمعہ کی نماز شروع کرنا درست ہے۔
شامی(3/8) میں ہے:
وعبارة القهستانى: وتقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التى فيها أسواق
فتاوی عثمانی(1/522)میں ہے:
سوال:مسئلہ جمعہ میں صحیح مسلکِ حنفی کیا ہے؟
جواب:حنفی مسلک میں جمعہ صرف اس بستی میں جائز ہے جسے عرفا یا تو شہر کہا اور سمجھا جاتا ہو یا ایسا بڑا گاؤں یا قصبہ ہو جس میں گلی، کوچے اور بازار وغیرہ ہوں اور ضروریات زندگی عام طور پر ملتی ہوں، چھوٹے گاؤں میں جمعہ جائز نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved