• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ملبے سے ملنے والے سریے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مکان کی تعمیر کے لیے میں نے ملبے کا ایک ڈمپر خرید کر منگوایا، جس میں کچھ سریے کے ٹکڑے بھی نکلے۔ شرعی طور پر معلوم یہ کرنا ہے کہ آیا یہ سریے کے ٹکڑے میری ملکیت ہوں گے یا ڈمپر لانے والے  کی ملکیت ہوں گے؟

وضاحت مطلوب ہے:1۔یہ ٹکڑے عرفاً کس کے سمجھے جاتے ہیں؟2۔ ٹکڑے کتنے سائز کے ہیں؟ اور مجموعی مقدار کتنی ہے؟

جواب وضاحت : مجھے عرف کا علم نہیں البتہ میں نے بعض ڈمپر والوں کو دیکھا ہے کہ وہ خود اس سامان کو اٹھا لیتے ہیں۔2۔ ملبے سے کبھی ایک فٹ یا اس سے زیادہ اور کبھی5 انچ، 6انچ کے  چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ملتے ہیں اور کبھی بالکل نہیں ملتے۔ ان کی تعداد متعین نہیں ہوتی کبھی ایک ٹکڑا اور کبھی دو یا تین یا ان سے زیادہ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ ملبے سے ملنے والے سر یے اتنی کم مقدار میں ہیں  جنہیں عرفاً ملبے  کا ہی حصہ سمجھا جاتا ہے ۔ لہذا مذکورہ صورت میں  ملبے سےملنے والے سریے کے ٹکڑے آپ کے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved