- فتوی نمبر: 34-151
- تاریخ: 08 دسمبر 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
اگر کوئی بیٹا جس کی عمر انیس سال سے زائد ہو اور باپ اسے نماز پڑھنے کی تاکید کرے وہ نمازیں نہ ادا کرے مزید اگر کسی بات پر باپ ڈانٹ دے تو وہ جواب میں باپ کو گالیاں بھی دے بلکہ بعض اوقات گریبان بھی پکڑنے کی کوشش کرے اور اس کی ماں کی اسے مکمل حمایت حاصل ہو بلکہ ساتھ وہ بھی یہ سب کرے تو (1) ایسی اولاد اور زوجہ کے بارے میں دین کا کیا حکم ہے؟ جبکہ باقی بچے چھوٹے ہیں باپ نہیں چاہتا کہ وہ ماں سے محروم ہوں۔(2) کیا ایسے بیٹے سے قطع تعلق و کلام درست ہے؟ (3) اور اپنی ذاتی کمائی اور مال سے اسے محروم کیا جاسکتا ہے؟ جبکہ اخلاق اور پیار محبت سے تمام کوششیں ناکام ہوگئی ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔والدین کے چونکہ شریعت نے بہت حقوق بتائے ہیں اور ادنی درجہ کی نافرمانی سے بھی منع فرمایا ہے لہذا ایسا بیٹا سخت گنہگار اور کبیرہ گناہ کا مرتکب ہے اسے چاہیے کہ فورا توبہ کرے اور اپنے باپ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے جبکہ ماں کا سمجھانے کے بجائے اس کا ساتھ دینا نہ صرف خاوند کی نافرمانی ہے بلکہ گناہ میں ساتھ دینا ہے جو کہ اللہ کے غضب کا باعث ہے۔
2۔ نیز سائل کو چاہیے کہ اپنے بیٹے کو شفقت کے ساتھ سمجھائے اور اسکے صالح ہونے کی دعائیں کرتا رہے تاہم اگر سائل کو یہ محسوس ہو کہ سمجھانے کا کوئی فائدہ نہیں تو جب تک بیٹا نافرمانی سے نہ رکے تب تک اس سے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس وقت تک قطع تعلقی کر سکتا ہے جب تک وہ اپنی مذکورہ حرکات پر نادم نہ ہو جائے۔
3۔ والد کا اپنے بیٹے کو عاق کرنا (یعنی مرنے کے بعد اپنی وراثت سے کچھ نہ دینے کا اعلان کرنا) لغو عمل ہے۔ کیونکہ شریعت نے جس وارث کے لیے جو حصہ مقرر کیا ہے اس سے اسے کوئی محروم نہیں کر سکتا البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ زندگی میں ہی باقی ورثاء کو اپنی ساری جائیداد ہبہ (ہدیہ) کر دی جائے یا کسی خیر کے کام میں دے دی جائے مذکورہ لڑکے کے لیے کچھ نہ چھوڑا جائے کہ جس کی وجہ سے وراثت کا سوال پیدا ہو۔
قرآن پاک میں اللہ کا ارشاد ہے:
وتعانوا على البر والتقوى ولا تعانوا على الاثم والعدوان [المائده: آيت:02]
فتح الباری (10/497) میں ہے:
«(قوله باب ما يجوز من الهجران لمن عصى)
أراد بهذه الترجمة بيان الهجران الجائز لأن عموم النهي مخصوص بمن لم يكن لهجره سبب مشروع فتبين هنا السبب المسوغ للهجر وهو لمن صدرت منه معصية فيسوغ لمن اطلع عليها منه هجره عليها ليكف عنها»
شامی (11/644) میں ہے:
الإرث جبرى لايسقط بالاسقاط
فتاویٰ محمودیہ (20/487) میں ہے:
شریعت میں عاق کرنا لغو ہے اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا اگر والد باضابطہ تحریر لکھ دے کہ میرے انتقال کے بعد میرے ترکہ میں سے میرے بیٹے کو میراث نہ دی جائے شرعا یہ تحریر بالکل بیکار اور ناقابل عمل ہوگی اور والد کے انتقال کے بعد وہ لڑکا بھی شرعا وراثت کا حقدار ہوگا نافرمانی کی وجہ سے اس کا حصہ ختم نہ ہوگا، نہ کم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved