- فتوی نمبر: 34-168
- تاریخ: 09 دسمبر 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
شریعت کی رو سے گھر کے چاروں اطراف کہاں تک رہنے والے ہمارے پڑوسی شمار ہو تے ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پڑوس کی حد کے بارے میں مختلف اقوال منقول ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:
1۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے کہ جس کو آواز سنائی دے وہ پڑوسی ہے۔
2۔ جو صبح کی نماز ایک مسجد میں پڑھتے ہیں وہ آپس میں پڑوسی ہیں۔
3۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے منقول ہے کہ ہر جانب کے 40 گھر پڑوس ہیں۔اور یہی امام اوزاعی رحمہ اللہ سے بھی منقول ہے۔اور اس کی تائید طبرانی کی ایک مرفوع روایت سے بھی ہوتی ہے ۔البتہ اس کی تشریح میں دو قول ہیں:
۱۔ ہر جانب سے چالیس چالیس گھر پڑوس میں داخل ہیں۔
۲۔ ہر طرف کے دس دس گھر شمار کرکے کل چالیس گھر پڑوس میں داخل ہیں یعنی ہر جانب سے دس دس گھر پڑوس میں داخل ہیں۔
فتح الباری (10/444) میں ہے:
واختلف في حد الجوار فجاء عن علي رضي الله عنه من سمع النداء فهو جار وقيل من صلى معك صلاة الصبح في المسجد فهو جار وعن عائشة حد الجوار أربعون دارا من كل جانب وعن الأوزاعي مثله وأخرج البخاري في الأدب المفرد مثله عن الحسن وللطبراني بسند ضعيف عن كعب بن مالك مرفوعا ألا إن أربعين دارا جار وأخرج بن وهب عن يونس عن بن شهاب أربعون دارا عن يمينه وعن يساره ومن خلفه ومن بين يديه وهذا يحتمل كالأولى ويحتمل أن يريد التوزيع فيكون من كل جانب عشرة
عمدۃ القاری (22/108) میں ہے:
واختلف في حد الجوار، فعن علي رضي الله عنه: من سمع النداء فهو جاء، وقيل: من صلى معك صلاة الصبح في المسجد فهو جار، وعن عائشة: حق الجوار أربعون دارا من كل جانب، وعن الأوزاعي مثله
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved