- فتوی نمبر: 34-170
- تاریخ: 13 دسمبر 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > جمعہ کی نماز کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں لنڈی بلوچ میں مندرجہ ذیل وجوہات کی بناء پر نماز جمعہ جائز ہے یا نہیں؟ہمارا گاؤں 260 گھروں پر مشتمل ہے جس میں موجودہ آبادی تقریباً 2800 سے متجاوز ہے۔ اس میں 16 عدد پر چون سامان کی دکانیں ہیں جہاں سے روزمرہ ضروریات مثلاً آٹا، گھی، چاول ،چینی، دال، صابن ، سبزی ،فروٹ،مٹھائی، مرغی کا گوشت ،چپل وغیرہ مہیا ہوتے ہیں ۔اور خواتین بھی اپنے گھروں میں زنانہ کپڑوں، وغیرہ کی تجارت کرتی ہیں ۔اس کے علاوہ دو عدد پنکچر کی دکانیں ہیں ۔اور ایک آٹا چکی کی دکان ہے۔ دوعدد درزی ہیں۔
پانچ عدد میڈیکل سٹور ہیں جہاں سے تقریباً تمام ادویات میسر ہوتے ہیں ۔پانچ ڈاکٹر ہیں ۔اپنے گاؤں کے علاوہ دیگر علاقوں سے بھی لوگ علاج کروانے کے لیے آتے ہیں ۔14 عدد مساجد ہیں۔ تین عدد اسلامی مدارس جس میں سینکڑوں طلباء کرام سبق پڑھتے ہیں ۔اس کے علاوہ تین عدد سکولز ہیں ۔ایک گورنمنٹ ہائی سکول ہے اور ایک پرائمری گرلز سکول ہے اور ایک پرائیوٹ( پبلک) سکول ہے ۔ ہمارے گاؤں کے علاؤہ دیگر قرب وجوار کے طلباء بھی یہاں سکول پڑھنے آتے ہیں ۔
دو ہسپتال ہیں جو آباد نہیں۔ ان میں سے ایک حیوانات (جانوروں) کا ہے ۔نیز ہمارے گاؤں میں کافی معمار ہیں اور دو لائن مین(بجلی کا کام کرنے والے)بھی ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ اور شخصی گاڑی کافی مقدار میں موجود ہیں۔
نوٹ: ہمارے گاؤں میں مندرجہ ذیل شرائط نہیں ہے :
(1) ہمارے گاؤں کی آبادی چار ہزار سے کم ہے ۔(2) ہمارے گاؤں میں حکومت کا کوئی تھانہ وغیرہ نہیں۔ (3)ہمارے گاؤں میں زرگر نہیں۔(4)حجام اور ترکان باقاعدہ دوکاندار کی شکل میں نہیں۔ (5) ڈھول بجانے والا نہیں ہے ۔(6) ہمارے گاؤں کی دکانیں ایک بازار کی شکل میں نہیں ۔ مذکورہ بالا حقائق دیکھنے کے بعد یہ بتائیں کہ ہمارے گاؤں میں نماز جمعہ کا کیا حکم ہے ۔ نہ پڑھنے کی صورت میں ہم گنہگار تو نہیں ہوگی ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ گاؤں میں نماز جمعہ جائز ہے۔ اور نہ پڑھنے کی صورت میں آپ گنہگار ہو ں گے۔
توجیہ: مذکورہ بستی میں چونکہ تمام ضروریات کی اشیاء موجود ہیں جس کی وجہ سے مذکورہ بستی قصبہ کے حکم میں ہے اور قصبہ میں جمعہ کی نماز شروع کرنا درست ہے۔
شامی(3/8) میں ہے:
وعبارة القهستانى: وتقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التى فيها أسواق
فتاویٰ دارالعلوم دیوبند (5/62) میں ہے:
سوال: موضع سو جڑو وضلع مظفر نگر میں تقریباً تین ہزار مرد م شماری یا کچھ کم ہے اور بازار اس موضع میں نہیں ہے اور کوئی سود ا وغیرہ کپڑا یا غلہ یا دوا بھی نہیں ملتی اور موضع کو شہر سے فصل کوس سوا کوس کا ہے ایسے دیہات میں جمعہ جائز ہے یا نہیں ۔
جواب: شامی میں تصریح کی ہے کہ قصبہ او ربڑے قریہ میں جمعہ صحیح ہے عبارت اس کی یہ ہے: وتقع فرضاً فی القصبات والقری الکبیرة التی فيها أسواق إلی أن قال وفیما ذکرنا اشارة إلی انها لا تجوز فی الصغیرۃ الخ پس قریہ مذکورہ بظاہر قریہ کبیرہ ہے کہ آبادی اس کی تین ہزا ر کے قریب ہے ، لہذا جمعہ پڑھنا اس میں واجب ہے اور صحیح ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved