• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نوٹس کے ذریعے طلاق

استفتاء

میں نے تین طلاق کا نوٹس  02 جون  کو بھیجا جس میں” طلاق ، طلاق، طلاق”  کا لفظ لکھا گیاہے  پھر 09 جولائى كودوسرا نوٹس   بھیجا پھر 04 اگست کو تیسرا   نوٹس بھیجا اس کے بعد ستمبر میں ہم نے رجوع کر لیا ۔کیا یہ رجوع کرنا درست ہے؟

طلاقنامہ ثلاثہ کی عبارت:

(دستاویز طلاقنامہ ثلاثہ)

…………. من مقرر فریق اول مسمی زید ولد  خالد  اپنی منکوحہ زوجہ  فاطمہ  دختر  بکر  کو باہوش و حواس خمسہ روبرو گواہان حاشیہ طلاق ثلاثہ یعنی طلاق طلاق طلاق دیتا ہوں اور اپنی زوجیت سے الگ کرتا ہوں ……….. الخ

نوٹ: مجھے معلوم تھا کہ طلاقناموں میں کیا لکھا ہے ، میں نے پڑھ کر دستخط کیے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں اور تین طلاقوں  کے بعد رجوع یا صلح کی گنجائش باقی نہیں رہتی، اس لیے آپ کا بعد میں رجوع کرنا درست نہیں تھا۔ لہذا آپ کا فورا ً جدا ہونا ضروری ہے اور اب تک جتنا عرصہ  میاں بیوی کی طرح رہے اس پر توبہ واستغفار ضروری ہے۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں شوہر نے سب سے پہلے جو طلاقنامہ بھیجا اسی  میں تین طلاق کا لفظ صراحتاً مذکور ہے لہذا اس طلاقنامہ پر دستخط کرنے سے ہی  تینوں طلاقیں واقع ہو گئی تھیں۔

فتاوی شامی (443/4) میں ہے:

وفي التتارخانية: ……. و لو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابه

درمختار (4/509) میں ہے:

كرر لفظ الطلاق وقع الكل.

(قوله كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق.

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved