- فتوی نمبر: 34-186
- تاریخ: 15 دسمبر 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > کھانے پینے کی اشیاء
استفتاء
میرا سوال یہ ہے کہ قدرتی طور پر خمیر شدہ (fermented) غذاؤں اور مشروبات میں جو تھوڑی مقدار میں الکحل (ایثینول) پیدا ہو جاتی ہے، اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
مثلاً اچار،سرکہ، سویا ساس، دہی، کومبوجہ، واٹر کیفر اور ادرک کے خمیر (ginger fermentation) سے تیار کردہ فروٹ جوس ان میں بعض اوقات انتہائی معمولی مقدار میں الکحل بن جاتی ہے (مثلاً 0.5٪ یا اس سے بھی کم)، جو کہ خود بخود بنتی ہے، جان بوجھ کر شامل نہیں کی جاتی اور نشہ آور نہیں ہوتی انگور، کھجور یا کشمش سے نہیں بنتی (یعنی خمر نہیں ہوتی)اور یہ اشیاء صرف غذائیت، ہاضمے اور طبی فوائد کے لیے استعمال ہوتی ہیں، نہ کہ نشے یا لغو مقصد کے لیے۔ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں کہ کیا ایسی اشیاء کا استعمال حنفی فقہ کے مطابق جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حدیث میں”مسکر”(نشہ لانے والی) چیز کو حرام کہا گیا ہے لہذا جو چیز کسی بھی حال میں نشہ لانے والی نہ ہو یعنی کثیر مقدار استعمال کرنے سے بھی وہ نشہ لانے والی نہ ہو وہ ممانعت میں داخل نہیں۔
سوال میں ذکر کردہ اشیاء کی نوعیت بھی ایسی ہی ہے کہ یہ کثیر مقدار میں استعمال کرنے سے بھی نشہ لانے والی نہیں ہیں لہذا یہ اشیاء ممانعت میں داخل نہیں ہیں، چنانچہ سرکہ کا استعمال خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرامؓ اور امت مسلمہ بغیر کسی روک ٹوک کے کرتی آئی ہے بلکہ ایک حدیث میں تو سرکہ کو بہترین سالن کہا گیا ہے حالانکہ کچھ نہ کچھ “الکوحل” سرکہ میں بھی ہوتا ہے۔
سنن ابی داؤد (3/359) میں ہے:
عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: نعم الإدام الخل
جامع ترمذی (2/10) میں ہے:
عن جابر بن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما أسكر كثيره فقليله حرام
جامع ترمذی (2/11) میں ہے:
عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كل مسكر حرام، ما أسكر الفرق منه فملء الكف منه حرام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved