- فتوی نمبر: 34-213
- تاریخ: 16 دسمبر 2025
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > دکان اور دفینہ پر زکوۃ کا بیان
استفتاء
آج کل لوگ پہاڑ سے سونا نکالتے ہیں اس سے خمس نکالنے کا کیا طریقہ ہے؟حالانکہ خمس تو حکومت کو دیا جاتا ہے اور ادھر حکومت کو ٹیکس بھی دیا جاتا ہے۔
تنقیح:ٹیکس پولیس والوں کو دیا جاتا ہے ،کسی حکومتی ادارے کو نہیں دیا جاتا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر زمین اپنی ہو یا غیر مملوک ہو تو پہاڑ سے نکلنے والے سونے میں خمس واجب ہےاور جو ٹیکس پولیس والوں کو دیا جاتا ہے اس کو خمس میں شمار نہیں کیا جائے گا نیز خمس حکومت کو دینا ضروری نہیں بلکہ مستحقین کو بھی دیا جاسکتا ہے۔ مستحقین میں قریبی رشتہ دار جیسے والدین ، اولاد وغیرہ بھی شامل ہیں کہ اگر یہ لوگ مستحق زکوٰۃ ہوں تو ان کو بھی خمس کی رقم دی جاسکتی ہے اور اس کے مستحقین صرف تین قسم کے لوگ ہیں:
(۱)وہ یتیم جو محتاج ہو(۲)مساکین (۳)وہ مسافر جو محتاج ہو۔
شامی(3/ 311)میں ہے:
ومن أصاب ركازا وسعه أن يتصدق بخمسه على المساكين فإذا اطلع الإمام على ذلك أمضى له ما صنع.
ہندیہ (1/ 184) میں ہے:
ما يخرج من المعادن ثلاثة منطبع بالنار، ومائع، وما ليس بمنطبع، ولا مائع أما المنطبع كالذهب والفضة والحديد والرصاص والنحاس والصفر ففيه الخمس ………… ولا یجب فیما یجب فی داره وارضه من المعدن عند ابي حنيفة رحمه الله وقالا يجب كذا في التبيين.
شامی (4/ 149) میں ہے:
(والخمس) الباقي يقسم أثلاثا عندنا (لليتيم والمسكين وابن السبيل) وجاز صرفه لصنف واحد فتح، وفي المنية لو صرفه للغانمين لحاجتهم جاز وقد حققته في شرح الملتقى
وفي الشامية: (قوله وقد حققته في شرح الملتقى) ونصه والخمس الباقي من المغنم كالمعدن والركاز يكون مصرفها لليتامى المحتاجين والمساكين وابن السبيل فتقسم عندنا أثلاثا هذه الأموال الثلاثة لهؤلاء الأصناف الثلاثة خاصة غير متجاوز عنهم إلى غيرهم، فتصرف لكلهم أو لبعضهم، فسبب استحقاقهم احتياج بيتم أو مسكنة أو كونه ابن السبيل فلا يجوز الصرف لغنيهم، ولا لغيرهم كما في الشرنبلالية والقهستاني
بدائع الصنائع (2/196) میں ہے:
وأما الثاني وهو بيان من يجوز صرف الخمس إليه، ومن له ولاية الأخذ، وبيان مصارف الخمس موضعه كتاب السير ويجوز صرفه إلى الوالدين، والمولودين إذا كانوا فقراء بخلاف الزكاة، والعشر ويجوز أن يصرفه إلى نفسه إذا كان محتاجا لا تغنيه الأربعة الأخماس بأن كان دون المائتين فأما إذا بلغ مائتين لا يجوز له تناول الخمس، وما روي عن علي رضي الله عنه أنه ترك الخمس للواجد محمول على ما إذا كان محتاجا.
ولو تصدق بالخمس بنفسه على الفقراء ولم يدفعها إلى السلطان جاز ولا يؤخذ منه ثانيا بخلاف زكاة السوائم، والعشر والله أعلم
مسائل بہشتی زیور(1/389) میں ہے:
معدن اور کان سے نکلنے والی چیزیں دو طرح کی ہوتی ہیں۔ ایک جامد دوسرے سیال، پھر جامد کی دو قسمیں ہیں، ایک وہ چیزیں جو پگھل سکتی ہیں جیسے سونا، چاندی، لوہا، سیسہ، تانبا وغیرہ۔ دوسرے وہ چیزیں جو پگھلتی نہ ہوں جیسے چونا، نمک،جواہرات اور مختلف قسم کے پتھر۔ غیر جامد اور سیال جیسے پٹرول، مٹی کا تیل اور تارکول۔
کسی کو یہ چیزیں غیر مملوکہ زمین یا اپنی مملوکہ زمین میں ملیں تو پگھلنے والی جامد چیزوں میں سے پانچواں حصہ یعنی بیس فیصد بیت المال کا ہو گا اور باقی پانے والے کا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved