• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پولٹری فارم میں جمعہ

استفتاء

ہم ایک پولٹری فارم پر نوکری  کرتے ہیں جہاں سے  ہم لوگ باہر  نہیں جا سکتے یہاں پر تقریبا ہم 30 لوگ ہیں تو آپ سے یہ پوچھنا ہے کیا ہم جمعہ کی نماز کے لیے کسی قاری صاحب  کو باہر سے بلا کر جمعہ کی نماز ادا کر سکتے ہیں یا نہیں؟

وضاحت مطلوب:(1) سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟(2) فارم ہاؤس شہر میں ہے یا گاؤں میں؟اگر گاؤں میں ہے تو فارم ہاؤس کا شہر سے کتنا فاصلہ ہے؟اور گاؤں میں روزمرہ کی تمام ضروریات مل جاتی ہیں یا نہیں؟(3) باہر کے لوگوں کے لیے فارم ہاؤس میں آنے کی اجازت ہوگی؟(4)آس پاس مسجد موجود ہے یا نہیں؟اگر موجود ہے تو کتنے فاصلے پر ہے؟ (5) باہر کیوں نہیں جا سکتے؟(6) یہ لوگ پہلے کہاں جمعہ پڑھتے تھے؟

جواب وضاحت: (1) سائل پولٹری فارم میں ایک ڈاکٹر ہے۔(2) جو فارم ہاؤس  دیہات میں ہے اور دیہات شہر سے 8/9 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور دیہات میں ضروریات زندگی نہیں ملتیں ، ضروریات زندگی کے لیے شہر جانا پڑتا ہے۔(3،4،5،6)  مسجد ہمارے سے ایک کلومیٹر دور ہے  اور یہاں پر بائیو سکیورٹی کا مسئلہ ہے مطلب یہ ہے کہ  آپ لوگ یہاں سے باہر نہیں جا سکتے صرف چھٹی کی صورت میں باہر جا سکتے ہیں اور ایسے ہوتا ہے کہ صرف دو تین لوگ ہی جمعہ پڑھنے کے لیے باہر جاتے ہیں باقی لوگ ظہر کی نماز خود سے پڑھ لیتے ہیں تو اسی لیے میں نے پوچھا کہ کیا ہم کسی قاری صاحب کو بلا کر جمعہ کی نماز ادا کر سکتے ہیں۔بائیو سکیورٹی کا مطلب  یہ  ہے کہ باہر سے کوئی بھی کسی بھی قسم کے جراثیم فارم کی حدود کے اندر نہ آئیں صرف ضرورت کے تحت باہر جایا جاتا ہے۔

تنقیح: فارم ہاؤس میں کوئی مسجد نہیں ہے، سب الگ الگ کمروں میں نماز پڑھتے ہیں البتہ جمعہ کی نماز کے لیے وہ ایک میدان میں جمع ہوکر   جمعہ کی نماز پڑھیں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ پولٹری فارم ہاؤس میں جمعہ شروع نہیں کرسکتے۔

توجیہ:چونکہ پولٹری فارم ہاؤس دیہات میں ہے اور دیہات میں ضروریات زندگی بھی نہیں ملتیں  اور فارم  ہاؤس میں شرعی مسجد بھی نہیں ہے اور عام لوگوں کو وہاں جانے کی اجازت بھی نہیں ہے  اس لیے مذکورہ فارم میں جمعہ شروع کروانا جائز نہیں ہے۔

ہدایہ (1/34) میں ہے:

لا تصح الجمعة إلا فى مصر جامع او في مصلى المصر ولا تجوز في القرى

شامی (2/138) میں ہے:

وعبارة القهستانى: تقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التى فيها اسواق

شامی(3/30) میں ہے:

(و) السابع: (الإذن العام) من الإمام، وهو يحصل بفتح أبواب الجامع للواردين كافي ………. فلو دخل أمير حصنا) أو قصره (وأغلق بابه) وصلى بأصحابه (لم تنعقد) ولو فتحه وأذن للناس بالدخول جاز وكره

مسائلِ بہشتی زیور(1/393)میں ہے:

 جمعہ کیلیے مسجد کا ہونا ضروری نہیں ہے لیکن محض لاپرواہی یا آسانی کی خاطر اس کو معمول بنالینا مکروہ تحریمی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved