- فتوی نمبر: 31-246
- تاریخ: 23 دسمبر 2025
- عنوانات: مالی معاملات > سود
استفتاء
آج کل اُڑان (Oraan) کے نام سے ایک کمیٹی چل رہی ہے یہ آن لائن کمیٹی ہے۔ کمیٹی کی کم از کم مالیت پانچ ہزار ہے اور زیادہ سے زیادہ مالیت تین لاکھ ہے۔ اس میں رجسٹر ہونے کے بعد ہر ممبرکو یہ اختیار ہوتا ہےکہ وہ اپنی مرضی کی مالیت اور مدت طے کرے۔کمیٹی کی انتظامیہ ممبران سے فیس وصول کرتی ہے جس کی ترتیب یہ ہوتی ہے کہ اگر کوئی ممبر دس ماہ کی مدت والی کمیٹی میں پہلی کمیٹی لینا چاہتا ہے تو اس کو مکمل کمیٹی کا 2.1فیصد اضافہ بطور فیس ادا کرنا ہو گاجو یکمشت نہیں ہوگا بلکہ ماہانہ قسط کےساتھ جمع کروانا ہوگا۔اسی طرح دوسری کمیٹی والے کو 1.9فیصد، تیسری والے کو 1.7فیصد،چوتھی والے کو 1.4فیصد، پانچویں والے کو 1فیصد، چھٹی والے کو 0.6فیصد ،ساتویں والے کو 0.2فیصد اضافہ بطور فیس ادا کرنا ہوگا۔آٹھویں ، نویں اور دسویں کمیٹی والا کوئی فیس ادا نہیں کرے گا۔
جبکہ پانچ ماہ کی مدت والی کمیٹی میں پہلی کمیٹی والے کو 2.1فیصد ،دوسری والے کو 1.8فیصد، تیسری کمیٹی والے کو 1.4فیصد اضافی رقم ادا کرنی ہوگی ۔چوتھی اور پانچویں کمیٹی والے سے کوئی فیس نہیں لی جائے گی۔
کمیٹی کی انتظامیہ کے مطابق چونکہ پہلی کمیٹی والوں کی تصدیق کرنے اور ضامن لینے میں نسبتاً زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے اس لیے ان سے زیادہ اجرت لی جاتی ہےاور آخری کمیٹیوں والوں کے بارے میں ہمیں زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی اور نہ ہی ہمیں ان پر اعتبار کرنا پڑتا ہے بلکہ وہ ہم پر اعتماد کرتے ہیں اس لیے ہم ان سے فیس نہیں لیتے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ کمیٹی سود کی ایک شکل ہے لہٰذا اس میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے۔
توجیہ: مذکورہ کمیٹی درحقیقت قرض پر نفع لینے کی ایک نئی شکل ہےجس کے مطابق ابتدائی کمیٹیاں لینے والے کمپنی سے کمیٹی لیتے ہیں اور بعد میں اس پر مخصوص فیصدی رقم واپس کرتے ہیں شرعی لحاظ سے قرض پر نفع لینا جائز نہیں ہے، کمیٹی کی انتظامیہ کا یہ کہنا کہ’’ ہمیں پہلی کمیٹی والوں پر زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے اس لیے ہم ان سے فیس لیتے ہیں‘‘قابلِ اعتبار نہیں ہے اس لیےکہ اگر یہی اصول ہوتا تو پھر دوسری اور پہلی کمیٹی والوں کی فیس میں کوئی فرق نہ ہوتا بلکہ دونوں سے یکساں فیس لی جاتی۔
نیز یہ کمیٹی معروف ومروجہ کمیٹی کی طرح نہیں ہے کہ جس میں مخصوص لوگوں کی ایک جماعت شریک ہوتی ہے اور ان میں سے ہرایک کو قرعہ اندازی کرکے پہلی، دوسری یا تیسری کمیٹی دی جاتی ہے بلکہ عین ممکن ہے کہ دس بندے بیک وقت اس کمیٹی میں شرکت کریں اور ہر ایک کو پہلے مہینے میں کل رقم مل جائے ایسی صورت میں بقیہ رقم انتظامیہ اپنی طرف سے ملائے گی اور بدلے میں مخصوص شرح کے مطابق اضافی رقم وصول کرے گی جوکہ سود ہے،بالفاظِ دیگر اس میں کمیٹی کا صرف نام ہے اور درحقیقت سود کی ایک شکل ہے اس لیے اس کمیٹی میں حصہ لینا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved