- فتوی نمبر: 31-247
- تاریخ: 23 دسمبر 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > لباس و وضع قطع
استفتاء
1۔کتنی لمبی داڑھی رکھنا سنت ہے ایک مشت یا سینے تک یا اس سے بھی بڑی؟
2۔اگر کسی کی داڑھی سینے سے بھی لمبی ہے تو یہ مکروہ وغیرہ تو نہیں؟
3۔آپﷺ کی داڑھی مبارک کتنی لمبی تھی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ایک مشت تک داڑھی رکھنا سنت ہے۔
2۔اتنی داڑھی بڑھانا جو سینے سے بھی نیچے جارہی ہو مکروہ ہے۔
3۔یہ بات صراحتاً تو نہیں ملتی کہ آپﷺ کی دارھی کتنی لمبی تھی البتہ اتنا ملتا ہے کہ ایک حد پر اس کے بڑھے ہوئے بالوں کو کاٹ دیا کرتے تھے اور صحابہ کرام کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ ایک مشت کے بعد داڑھی کاٹ لیتے ہوں گے چنانچہ حضرت عبداللہ ابن عمرؓ ایک مشت کے بعد داڑھی کاٹ لیتے تھے۔
1۔الجامع للترمذی (رقم الحدیث: 2766) میں ہے:
عن ابن عمر رضى الله عنهما قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم احفوا الشوارب واعفوا اللحى
صحیح مسلم (رقم الحدیث:604) میں ہے:
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «جزوا الشوارب، وأرخوا اللحى خالفوا المجوس
شامی (9/671) میں ہے:
والسنة فيها القبضة فما زاد منها على قبضة قطعة
شامی(3/456) میں ہے:
وأما الأخذ منها وهي دون ذلك كما يفعله بعض المغاربة، ومخنثة الرجال فلم يبحه أحد، وأخذ كلها فعل يهود الهند ومجوس الأعاجم
2۔مراسیل ابی داؤد (حدیث نمبر:445) میں ہے:
سمع مجاهدا، يقول: رأى النبي صلى الله عليه وسلم رجلا طويل اللحية فقال: «لم يشوه أحدكم نفسه؟» قال: ورأى رجلا ثائر الرأس، – يعني شعثا – فقال: «مه، أحسن إلى شعرك أو احلقه
ترجمہ: آپﷺ نے ایک لمبی داڑھی والے کو دیکھا تو آپﷺ نے فرمایاکہ تم میں سے کوئی اپنے کو بد شکل کیوں بناتا ہے؟ حضرت مجاہدؒ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے ایک اور آدمی کو دیکھا جس کے سر کے بال الجھے ہوئے پراگندہ تھے تو آپﷺ نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو، اپنے بالوں کو خوبصورت اور مزین کرکے رکھو یا ان کو منڈوادو۔
شعب الایمان للبیہقی (رقم الحدیث: 6440) میں ہے:
عن جابر بن عبد الله، قال: رأى النبي صلى الله عليه وسلم رجلا مجفل الرأس واللحية فقال: ” على ما شوه أحدكم أمس؟ ” قال: وأشار النبي صلى الله عليه وسلم إلى لحيته ورأسه يقول: ” خذ من لحيتك ورأسك
ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جس کے سر اور داڑھی کے بال الجھے ہوئے تھے تو آپﷺ نے فرمایا کہ تمہیں کس چیز نے بدنما بنادیا؟ راوی کہتے ہیں کہ آپﷺ نے ان کی داڑھی اور سر کی طرف اشارہ کیا اور فرمارہے تھے کہ اپنی داڑھی اور سر کے بالوں کو کاٹ کر برابر کیجئے۔
ان روایات میں حضورﷺ نے داڑھی اور سر کے زیادہ لمبے بالوں کو ناپسند فرمایا۔
3۔الجامع للترمذی(رقم الحدیث:2765) میں ہے:
عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان النبى صلى الله عليه وسلم كان يأخذ من لحيته من عرضها وطولها
ترجمہ: حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ اپنی داڑھی سے طول وعرض (دائیں بائیں اور نیچے کے بالوں ) کو کاٹ دیا کرتے تھے۔
صحیح بخاری (حدیث نمبر:5892) میں ہے:
عن نافع، كان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض على لحيته، فما فضل أخذه
ترجمہ:حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمرؓ جب حج یا عمرہ سے فارغ ہوتے تو اپنی داڑھی کو مٹھی میں پکڑتے جو بال مٹھی سے زائد ہوتے اسے کاٹ دیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved