• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کیا پیشاب کے ناقض وضو ہونے کیلئےبہنا ضروری ہے ؟

استفتاء

سوال یہ ہے کہ جس طرح خون اور پیپ کے ناقض وضو ہونے کے لئے اپنی جگہ سے بہنا  ضروری ہے کیا اسی طرح چھوٹے پیشاب کے لیے بھی اپنی جگہ سے بہنا ضروری ہے؟یعنی ایک شخص  نےاپنے چھوٹے پیشاب کے سوراخ میں ایک تری سی دیکھی اور اس کی مقدار اتنی ہے کہ اسے دو ،تین دفعہ جمع کیا جائے تب بھی بہنے کی صلاحیت نہیں  رکھتی لیکن تری نظر آتی ہےکیا اس صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پیشاب کےناقض  وضو ہونے کے لئے خون اور پیپ کی طرح بہنا ضروری نہیں بلکہ صرف سوراخ سے باہر ظاہر ہو جانا کافی ہے لیکن جوتری  سوراخ کےاندر   کھول کر دیکھنے سے نظر آئے  جب تک  وہ سوراخ کے باہر  ظاہر نہ  ہو   وہ ناقض وضو نہیں ہے  اور جب   وہ ظاہر ہو جائے یعنی سوراخ سے باہر آجائے توپھر وہ ناقض وضو ہے اگرچہ بہے نہ بھی ۔

فتاوی شامی (1/284)میں ہے

( وينقضه خروج ) كل خارج ( نجس ) بالفتح ويكسر ( منه ) أي من المتوضىء الحي معتادا أو لا ، من السبيلين أو لا ( إلى ما يطهر ) بالبناء للمفعول أي يلحقه حكم التطهير ثم المراد بالخروج من السبيلين مجرد الظهور وفي غيرهما عين السيلان ولو بالقوة

قوله ( مجرد الظهور ) من إضافة الصفة إلى الموصوف أي الظهور المجردة عن السيلان فلو نزل البول إلى قصبة الذكر لا ينقض لعدم ظهوره بخلاف القلفة فإنه بنزوله إليها ينقض الوضوء وعدم وجوب غسلها للحر ج لا لأنها فی حكم الباطن كما قاله الكمال ط "

كفايت المفتی(2/315)میں ہے

(سوال )  عاجز   بہت ضعیف ہونے کے علاوہ اورمختلف امراض میں بھی مبتلا رہتا ہے بواسیر کا بھی خون اور کبھی کچھ اور مادہ کبھی کم کبھی زیادہ نکلتا ہے اور کپڑا ملوث ہوجاتا ہے فتاویٰ شامی جلد ۱ ص ۱۲ میں ایسے عذرکی حالت میں کپڑے کے ناپاک نہ ہونے کو مفتی  بہ بتایا گیا ہے مگر سبیلین سے خارج ہونے کو شرح منیتہ المصلی کے ص ۱۱۸ میں اس قاعدے سے مستثنیٰ کیا ہے کہ سبیلین  کے خارج ہونے میں جو سیلان خون و پیپ ہو یا سیلان نہ ہو   مجرد ظہور سے ناقض وضو قرار دیا ہے غالبا ً نجس ہی ہوگا میری نظر بہت ضعیف ہوگئی  فتاویٰ پڑھا نہیں جاتا میرا خیال یہ ہوتا ہے کہ  سبیلین سے بول و براز کا اگر ظہور ہو تو یقینا ناقض وضو اور نجس ہے اور اگر علاوہ بول و براز کے خون یا پیپ نکلی تو موافق پہلے قاعدہ مرقومہ کے شاید نجس اور ناقض وضو نہ ہو  جواب تحریرفرمائیں آپ کی تحریر مجھے اطمینان دہ ہے ۔ المستفتی  نمبر ۱۳۲۴ ( مولوی) محمدمشتاق احمد صاحب ( ضلع کرنال ) ۱۹ ذیقعدہ ۱۳۵۵ ؁ھ مطابق ۲ فروری ۱۹۳۷؁ء

(جواب ۳۲۶)  مخدوم  مکرم حضرت مولانا دامت برکاتہم السلام علیکم و رحمتہ  اللہ و برکاتہ۔ مکرمت نامہ نے ممنو ن و مشکور فرمایا حق تعالیٰ آپ کے سایہ مکرمت و فیوض کو تادیرمبسوط رکھے آمین آپ کا وجود باعث برکات و خیرات ہے ،سبیلین سے ہر خارج نجس و ناقض وضو ہے‘ کم ہو یا زیادہ سائل ہو یا نہ ہو اور رطوبت دبر بہر صورت نجس ہے  وکذا الدود والحصاۃ اذا خرج من احد هذین الموضعین لاستتباع الرطوبة وهى حدث فی السبیلین وان قلت (غنية المستملی)   اور  کسی زخم سے  خون یا پیپ کا تھوڑا  تھوڑا نکلتا رہنااور کپڑے کو لگتا رہنا بے شک بقول مفتی بہ  نہ ناقض وضو ہے اور نہ اس  سے کپڑا ناپاک ہوتا ہے مگر یہ حکم سبیلین کا نہیں ہے ہاں بواسیر میں مخرج سے باہر مسے اور مسوں  کی جڑ میں قروح ہوجاتے ہیں ان میں سے جو خون یا رطوبت نکلتی اور کپڑے پر لگتی رہتی ہے اس کا حکم دوسرے زخموں کا ہے کیونکہ اس  سے نکلنے والی رطوبت خارج من السبیلین میں داخل نہیں ہے  خارج من السبیلین میں وہی رطوبت داخل ہے جو مقعد کے اندر سے باہر آئے اور جو  حوالی مقعد کے بیرونی  مسوں یا زخموں سے نکلے‘ اس کا حکم مثل دیگر اجزاء جسم سے نکلنے والی رطوبت یا خون و ریم کے ہوگا  امید کہ دعائے خیر میں  خادم کویاد فرماتے رہیں گے ۔  محمد  کفایت اللہ کان اللہ لہ‘  دہلی  ۱۹ ذیقعدہ ۱۳۵۵؁ھ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved