- فتوی نمبر: 23-110
- تاریخ: 23 اپریل 2024
- عنوانات: عبادات > نماز > امامت و جماعت کا بیان > سجدہ سہو کا بیان
استفتاء
ہمارے ہاں ایک گاؤں کے امام صاحب کے متعلق مقتدیوں کو علم ہوا کہ وہ افیون کھاتے ہیں ان کا کیا کیا جائے مقتدی پریشان ہیں وہ اپنی عادت چھوڑ بھی نہیں سکتے کوئی حل بتا دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
افيون کھانے والے شخص کی امامت مکروہ ہے لہذا اگر ایسے امام کو ہٹانے پر قدرت نہ ہو اور اس کے علاوہ بھی جماعت کا بندوبست نہ ہو سکے تو ایسے امام کے پیچھے بلاکراہت نماز جائز ہے اور اگر اس کو ہٹانے پر قدرت ہو یا دوسری جگہ جماعت سے نماز پڑھنا ممکن ہو تو اس امام کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
فتاوی دارالعلوم دیوبند(3/109)میں ہے
سوال : امام مسئلہ سے واقف ہیں ، نماز میں قرآن شریف قرا ء ۃ سے پڑھتے ہیں اور الفاظ پورے طور سے ادا کرتے ہیں مگر افیون کھاتے ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟
جواب: افیون کھانے والے کے پیچھے نماز مکروہ ہے اس کو امام نہ بنانا چاہئے ۔
كفايت المفتی(3/88)میں ہے
سوال:جو امام مسجد افیم اور پوست پیتا ہو وہ امامت کے لائق ہے یا نہیں ؟
جواب : افیون اور پوست پینے والا امام امامت کے لائق نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved