- فتوی نمبر: 24-175
- تاریخ: 24 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
عرض یہ ہے کہ ہم چھ بھائی ہیں، 4بہنیں ہیں۔ والدہ محترمہ ہیں۔ دو بہنوں کو وراثت کا حصہ ادا کر چکے ہیں، باقی دو بہنوں کو ساتھ ساتھ دے رہے ہیں۔ والد صاحبؒ کی وراثت میں ہم چھ بھائی اکٹھے کام کر رہے ہیں۔ ماہانہ تنخواہ آپس میں مشورے کے ساتھ طے کی گئی ہے، کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ہمارے سب بھائیوں کے بیٹے بھی کاروبار میں آچکے ہیں اور تنخواہ پر کام کرتے ہیں۔ کچھ بچے اپنی ڈیوٹی غیر ذمہ داری سے کر رہے ہیں۔ اکثر غیر حاضر رہتے ہیں، مثال کے طور پر مہینہ میں 5دن کام کیا یا دس دن کام پر حاضر ہوئے، باقی مہینہ غیر حاضر رہے اور تنخواہ پوری لیتے ہیں۔ جس ادارے سے تنخواہ لیتے ہیں وہ نقصان میں چل رہا ہے۔ ایسے حالات میں ہم بھائیوں کو بچوں کی تنخواہ کے بارے میں کیا کرنا چاہئے؟ جواب کا جلد متمنی ہوں۔
حافظ محمد علیم
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں غیر حاضر رہنے والوں کی غیر حاضری کے بقدر تنخواہ میں سے کٹوتی کی جاسکتی ہے کیونکہ بھائیوں کے جو بچے اس میں کام کررہے ہیں ان کی حیثیت ملازم کی ہے اور ملازم اگر کام پر نہیں جاتا یا تاخیر سے جاتا ہے تو اس کی غیر حاضری یا تاخیر کے بقدر تنخواہ سے کٹوتی کرنا جائز ہے۔
الدرالمختار(9/118) میں ہے:
وليس للخاص ان يعمل لغيره و لو عمل نقص من اجرته بقدر ما عمل
وقال الشامی تحته: قال في التاترخانية، نجار استؤجر الي الليل فعمل لآخر دواة بدرهم و فهو يعلم فهو آثم و ان لم يعلم فلا شئي عليه و ينقص من اجر النجار بقدر ما عمل في الدواة
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved